Deobandi Books

طریق ولایت

ہم نوٹ :

17 - 34
درآمدات پر پابندی عائد کردیں گے، ہر گناہ چھوڑنا پڑے گا مگر حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ چھوڑنا نہیں پڑے گا خودبخود چھوٹ جائے گا۔ ایسا یقین، ایسا ایمان اللہ والوں کی صحبت سے نصیب ہوگا کہ آپ گناہ چھوڑ کر خوشی منائیں گے، سجدۂ شکر بجا لائیں گے، اللہ کا شکر ادا کریں گے کہ یااللہ! گناہوں کی گٹرلائن، غلاظت اور نجاست کی نالیوں سے آپ نے ہم کو نکال کر تقویٰ والی زندگی نصیب فرمادی، اور حضرت نے عجیب        و غریب مثال دی کہ ایک آدمی دس ہزار روپے رشوت لے کر بھاگا جارہا ہے اور دل میں سوچ رہا ہے کہ اپنی بیوی کے لیے فلاں فلاں چیز خریدوں گا اور زمین کا فلاں پلاٹ خریدوں گا کہ اتنے میں اس کا ایک گہرا دوست آتا ہے اور کہتا ہے کہ پیچھے پولیس آرہی ہے، تمہارے ان نوٹوں پر پولیس کے اور رشوت دینے والے کے دستخط بھی ہیں، تمہیں پھنسانے کے لیے یہ رشوت دی گئی ہے، وہ گھبراہٹ میں اِدھر اُدھر دیکھتا ہے کہ ایک کھلا ہوا گٹر نظر آتا ہے، کہتا ہے کہ خدا اس ڈھکن چور کا بھلا کرے اور اس کو بھی اللہ والا بنادے کہ آیندہ چوری نہ کرے اور دس ہزار کی رقم فوراً گٹر میں پھینک دیتا ہے۔ بتائیے! یہ نوٹ چھوڑ کر وہ خوش ہوگا یا غمگین؟ خوش ہوگا کہ جان بچی تو لاکھوں پائے ورنہ دس سال کی قید ہوتی اور نہ جانے کتنا جرمانہ ہوتا۔ اب جتنا پولیس پر یقین ہے، جتنا حکومت کے ڈنڈوں پر یقین ہے، اللہ والوں کی صحبت سے جب اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اورجہنم پرایمان و یقین پیدا ہوجائے گا تو گناہ چھوڑنے نہیں پڑیں گے، خودبخود چھوٹ جائیں گے اور گناہ چھوڑ کر آپ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں گے۔
متاع جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے
اور دوستو! یہ بتائیے اگر کوئی آپ کی جیب سے کنکر پتھر نکال کر ایک کروڑ کا موتی رکھ دے تو کیا آپ اس سے لڑیں گے؟ گناہ کنکر پتھر ہیں بلکہ کنکر پتھر پاک ہوتے ہیں، گناہ تو ناپاک ہیں۔ بس اگر گناہ چھوڑنے سے اللہ ملتا ہے تو میں عرض کروں گا کہ ہم سب جلدی گناہ چھوڑ دیں اور اللہ کو پاکر یہ شعر پڑھیں ؎
جما دے  چند دادم جاں خریدم
بحمد  اللہ  عجب  ارزاں خریدم
Flag Counter