Deobandi Books

طریق ولایت

ہم نوٹ :

11 - 34
طریق ولایت
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلیٰ عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ
فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
 بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ  الصّٰدِقِیۡنَ1؎
وَ قَالَ تَعَالٰی وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا
وَ اِنَّ اللہَ  لَمَعَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ2؎
حضراتِ سامعین! اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اپنی دوستی اور ولایت کا تاج عطا فرمانے کے لیے تقویٰ فرض فرمایا ہے۔ میرے شیخ و مرشد شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ عالم ارواح میں بھی تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ولی اللہ بناسکتے تھے، پھر دنیا میں بھیج کر نماز  روزہ کی مشقت، گناہوں سے بچنے کی مشقت کا کیوں مکلف فرمایا؟ تو فرماتے تھے کہ وہاں ولایت کے اسباب نہیں تھے، ارواح مجردہ تھیں، خالی روحیں تھیں، جسم نہیں تھا۔ وہاں سر نہیں تھا جو سجدہ کرتا لہٰذا یہاں زمین سجدہ بھی عطا فرمائی اور سر بھی عطا فرمایا۔ سجدہ کے لیے زمین دی اورسر بھی عطا فرمایا کہ مجھے سجدہ کرو۔ پیر دیے کہ مسجد کی طرف جاؤ، ہاتھ عطا فرمائے کہ میرے سامنے پھیلاؤ، غلافِ کعبہ کو پکڑو۔ آنکھیں دیں اور بینائی عطا فرمائی تاکہ حلال مواقع میں استعمال کرو اور میری ناراضگی کے مواقع سے نظر بچانے کی مشقت اُٹھاؤ۔میرا ولی بننا چاہتے
_____________________________________________
1؎   التوبۃ : 119العنکبوت :69
Flag Counter