Deobandi Books

طریق ولایت

ہم نوٹ :

19 - 34
تو نے  مجھ  کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا
پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کردیا
اے حکیم الامت! آپ کی صحبت سے، آپ کی تربیت سے مسٹر کی ٹر مس ہوئی۔ اخلاقِ رذیلہ اخلاقِ حمیدہ سے تبدیل ہوگئے۔ آج وہ علماء کا شیخ بنا ہوا ہے۔ مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے ان کو اپنا شیخ بنایا، مفتی جمیل احمد صاحب تھانوی نے ان کو اپنا مصلح اور شیخ بنایا۔ یہ کیا بات ہے کہ مسٹر تو شیخ العلماء ہوجائے اور علماء کو اپنے اکابر کے نقش قدم پر چلنے کا اہتمام نہ ہو۔جن بزرگوں کے نام پر ہم جامعات قائم کررہے ہیں، جامعہ رشیدیہ، جامعہ قاسمیہ، جامعہ اشرفیہ ان بزرگوں کے طریقے پر ہمیں اہل اللہ کی صحبت کا بھی اہتمام کرنا چاہیے اور الحمدللہ ہو رہا ہے۔ یہاں تو سب حضرات اللہ والوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ بات کہہ دیتا ہوں تاکہ جو نہ جڑے ہوں ان کو توفیق ہوجائے۔ اب اگر کوئی کہے کہ اللہ والوں سے جڑنے سے کیا ہوتا ہے، اس پر دو  واقعات سناتا ہوں۔
صحبتِ اہل اللہ کی کرامت کا ایک واقعہ
شاہ ولی اللہ صاحب کے بیٹے، تفسیر موضح القرآن کے مصنف شاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ مسجد فتح پوری دہلی میں کئی گھنٹے ذکر و تلاوت میں مصروف تھے۔ تلاوت اور ذکراللہ کا نور دل سے چھلک کر آنکھوں میں آرہا تھا۔ جب نور سے دل بھر جاتا ہے تو چہرے سے جھلکنے لگتا ہے،آنکھوں سے چھلکنے لگتا ہے۔ یہ ہے سِیۡمَاہُمۡ  فِیۡ وُجُوۡہِہِمۡ  مِّنۡ  اَثَرِ السُّجُوۡدِ8؎ سِیۡمَا کیا چیز ہے؟ علامہ آلوسی فرماتے ہیں:ہُوَ نُوْرٌ یَّظْہَرُ عَلَی الْعَابِدِیْنَ یَبْدُوْ مِنْ بَاطِنِہِمْ اِلٰی ظَاہِرِہِمْ9؎ اللہ والوں کا باطن جب نور سے بھرجاتا ہے تو ان کے ظاہر سے جھلکنے لگتا ہے۔ عبادت کا نور، اللہ کی محبت و معرفت کا نور ان کی آنکھوں میں آگیا تھا۔ جیسے ہی مسجد سے باہر نکلے تو سامنے ایک کتا بیٹھا ہوا تھا، اس پر نظر پڑگئی۔ وہ قلب جو انوارِ الٰہیہ سے بھرا ہوا تھا اور جس کے انوار آنکھوں سے چھلک رہے تھے وہ اس کتّے پر پڑگئے۔ اس کا اثر 
_____________________________________________
8؎ الفتح: 29روح المعانی:125/26،الفتح(29)،داراحیاءالتراث،بیروت
Flag Counter