وَلَوْ لَا فَضْلُ اللہِ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتُہٗ مَازَکٰی مِنْکُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَبَدًا5؎
اگر اللہ کی رحمت اور فضل تم پر نہ ہو تو تم کبھی پاک نہیں ہوسکتے۔
اللہ تعالیٰ کی رحمت و فضل کا محل کیا ہے؟
لیکن یہ رحمت و فضل کہاں ملے گا جس سے ہمیں گناہ چھوڑنے کی توفیق ہو؟ یہ فضل اللہ والوں کی صحبت میں نصیب ہوتا ہے۔ دلیل کیا ہے؟ بخاری شریف کی حدیث ہے:
ہُمُ الْجُلَسَاءُ لَایَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُہُمْ6؎
اگر تم اللہ والوں کی صحبت میں رہو تو تم کبھی شقی نہیں ہوسکتے۔ تمہاری شقاوت و بدنصیبی سعادت و خوش قسمتی سے تبدیل کردی جائے گی۔
معلوم ہوا کہ اللہ والوں کی صحبت سے براویت بخاری شریف شقاوت سعادت سے بدل جاتی ہے اور جب شقاوت سعادت سے بدل جاتی ہے تو پھر گناہ چھوڑنے کی توفیق بھی ہوجاتی ہے۔ اس کی دلیل کیا ہے؟ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دعائیں سکھائیں اَللّٰہُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ اے اللہ! ہمیں اپنی وہ رحمت دے دے جس سے ہم گناہ چھوڑ دیں۔ وَلَاتُشْقِنِیْ بِمَعْصِیَتِکَ اور اپنی نافرمانی سے مجھے شقاوت میں مبتلا نہ فرما۔7؎ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں خاصیت ہے شقاوت کی اور جب اللہ تعالیٰ اہل اللہ کی صحبت سے شقاوت کو سعادت سے بدل دیں گے تو ان شاء اللہ گناہوں سے بچنے کی توفیق بھی ہوجائے گی۔
اہل اللہ کی صحبت کی برکت
بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ والوں کے پاس اس لیے نہیں جاتے کہ وی سی آر چھوڑنا پڑے گا،سینما چھوڑنا پڑے گا، عورتوں کی نظارہ بازی اور عشق حرام کی لذتوں کی
_____________________________________________
5؎ النور: 21
6؎ صحیح البخاری: 948/2 (6443)،باب فضل ذکراللہ تعالٰی، المکتبۃ المظہریۃ
7؎ جامع الترمذی: 197/2 (3570)، باب فی دعاء الحفظ،ایج ایم سعید