یہ ہواکہ جہاں جہاں وہ کتّا جاتا تھا دہلی کے سارے کُتے اس کے سامنے ادب سے بیٹھ جاتے تھے۔حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے ہنس کر فرمایا کہ ظالم تمام کتّوں کا پیر بن گیا۔ پھر حضرت نے ایک آہ کھینچی اور فرمایا کہ ہائے! جن کی نگاہوں سے جانور بھی محروم نہیں رہتے تو انسان کیسے محروم رہ سکتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ دل سے اللہ والوں کی صحبت میں رہے تو ان شاء اللہ تعالیٰ کوئی محروم نہیں رہ سکتا، اور اگر کسی کے اندر اللہ تعالیٰ کی طلب اور پیاس بھی نہ ہو تو مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تب بھی اللہ والوں کے پاس جاؤ، وہ پیاس بھی دینا جانتے ہیں ؎
گر تو طالب نیستی تو ہم بیا
تا طلب یا بی ازیں یار وفا
اگرتمہارے اندر اللہ کی طلب اور دردِ محبت نہیں ہے تب بھی تم اللہ والوں کے پاس جاؤ، ان کے صدقہ میں تمہیں طلب اور پیاس بھی عطا ہوجائے گی۔اس فارسی شعر کے مفہوم کو اختر نے ایک ہندی شعر میں عرض کیا ہے، مگر وہ ایسی ہندی ہے جو آپ سمجھ لیں گے؎
پیاسے کو پانی ملے اور بن پیاسے کو پیاس
اخترؔ ان کے در سے ہے کوئی نہیں بے آس
اللہ والوں پر اعتراض محرومی کا پیش خیمہ ہے
اللہ والوں کے دروازہ سے ان شاء اللہ محرومی نہیں ہوگی، مگر شرط یہ ہے کہ دل میں بغض و عناد نہ ہو۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ شرح مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں:
لِلْمُرِیْدِ بِاَنْ لَایَنْظُرَ اِلَی الشَّیْخِ بِعَیْنِ الْاِحْتِقَارِ
لِاَنَّ مَنِ اعْتَرَضَ عَلٰی شَیْخِہٖ لَمْ یُفْلِحْ اَبَدًا10؎
جس نے اپنے شیخ پر اعتراض کیا اور اس کو حقارت کی نظر سے دیکھا وہ کبھی فلاح نہیں پاسکتا۔ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ایک مرید نے میرے ساتھ سفر کیا، رات کو تقریر کی تھی، دماغ تھکا ہوا تھا۔ حضرت نے آرام فرمایا۔ اہل اللہ اور علمائے دین
_____________________________________________
10؎ مرقاۃ المفاتیح:220/1،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،المکتبۃالامدادیۃ، ملتان