Deobandi Books

طریق ولایت

ہم نوٹ :

21 - 34
کی نیند کو بھی اللہ تعالیٰ عبادت میں لکھتا ہے۔مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر آپ کا دروازہ بناتے ہوئے بڑھئی کے اوزار و آلات گھس جائیں اور وہ ان کو ایک گھنٹہ تک تیز کرتا رہے تو آپ کو اس وقت کی مزدوری بھی دینی پڑتی ہے کیوں کہ آپ ہی کے کام میں اس کے آلات گھسے ہیں۔ پس جو علمائے دین اللہ کے دین کے کام میں اپنے دماغ کو تھکارہے ہیں ان کا سونا بھی عبادت ہے، ان کے سونے پربھی اللہ اجر دے گا ان شاء اللہ تعالیٰ۔ تو حضرت نے   فرمایا کہ اس نے مجھے خط لکھا کہ چوں کہ آپ نے رات ریل میں تہجد نہیں پڑھی اور میں نے پڑھی حالاں کہ میں مرید ہوں، آپ کی عبادت سے تو میری عبادت زیادہ ہے لہٰذا میں آپ سے بیعت فسخ کرتا ہوں۔ کاش کہ یہ ظالم سمجھتا کہ مولانا ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم اور جملہ اہل اللہ کی دو  رکعات ہماری لاکھ رکعات سے افضل ہیں۔ان کا سونا ہمارے جاگنے سے بہتر ہے، ہمارے تہجد و اشراق و اوّابین سے افضل ہے۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ عارف کی دو  رکعات غیرعارف کی لاکھ رکعات سے افضل ہیں۔ اللہ والوں پر اعتراض کرنے والے محروم ہی رہتے ہیں۔
ایک فقہی مسئلہ سے صحبتِ اہل اللہ پر عجیب استدلال
اہل اللہ کی صحبت سے کیا ملتا ہے اس کو ایک فقہی مسئلہ سے ثابت کرتا ہوں۔ کسی کے پاس دس ہزار روپیہ ہے، سال کے گیارہ مہینے گزر گئے، زکوٰۃ فرض ہونے میں ایک مہینہ           رہ گیا کہ دس ہزار کی رقم اور آگئی، ایک ماہ بعد اب اس نئی رقم پر بھی زکوٰۃ فرض ہے۔علمائے دین اس وقت موجود ہیں ان سے پوچھ لیجیے۔ دس ہزار کی اس نئی رقم پر تو ابھی سال نہیں گزرا پھر اس پر زکوٰۃ کیوں فرض ہوئی؟ وجہ یہ ہے کہ گیارہ مہینہ سے جو  رقم مجاہدہ میں تھی اس کی صحبت میں یہ دس ہزار کی نئی رقم آگئی جس کی برکت سے ایک ہی مہینہ میں وہ بالغ ہوگئی اور اس پر بھی اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ فرض کردی کہ یہ سرکاری دربار میں قبول کی جائے گی۔ معلوم ہوا کہ جو مجاہدہ کرنے والے ہیں ان کی صحبت کی برکت سے کم مجاہدہ والوں کا بھی کام بن جاتا ہے۔ اللہ والوں کی صحبت میں جلد اللہ والا بننے کا یہی راز ہے۔حضرت مولانا مسیح اللہ خاں صاحب جلال آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ تھرڈ کلاس کا ڈبہ جس کی سیٹیں بھی پھٹی ہوئی ہیں،اسکرو ڈھیلے ہیں، چوں چاں کررہا ہے، لیکن اگر فرسٹ کلاس کے ڈبوں سے جڑا
Flag Counter