ثبوت قیامت اور اس کے دلائل قرآن پاک کی روشنی میں |
ہم نوٹ : |
|
مجبور ہوگا اس گندم کو منگا کر اس کے ماں باپ تک پہنچائے۔ اگر وہ تخلیقی اجزا ملکِ شام کے سیبوں میں ہیں تو وہ سیب اس تک پہنچائے جائیں گے، مثلاً اس کے باپ کو حج نصیب ہوگا اور شام کا سیب مکہ شریف میں کھائے گا یا پھر وہ سیب اس کے ہی ملک میں پہنچایا جائے گا۔ اگر لیبیا (Libya) کے کیلوں میں ہے، تو لیبیا سے وہ کیلا اس کے ملک میں آئے گا اور اس کا باپ وہ کیلا کھائے گا جس کے ذریعے اس کا وہ ذرّۂپیدایش جو اس کیلے میں تھا اس کے جسم میں چلا جائے گا، اور خون بن جائے گا اور جہلم سے جاری ہونے والا دریائے سندھ جہاں جہاں سے گزرتا ہے، جن جن معدنیات، جن جن کانوں، جن جن پہاڑوں سے گزرتا ہے ان میں اگر اس کا کوئی ذرّہ ہے تو دریائے سندھ کے پانی کے ذریعے وہ ذرّہ اس کے جسم میں داخل ہوجائے گا اور جب اس کا ابّا سارے عالم میں بکھری ہوئی ان منتشر غذاؤں کو اور پانی کو کھاپی لے گا جس میں اس بندے کے ذرّاتِ تخلیقی تھے تو اس طرح اللہ تعالیٰ اس کی پیدایش کے اجزا کو خون میں جمع کردے گا، پھر خون سے مَنی میں منتقل کرے گا، پھر مَنی کے اس قطرے میں منتقل کرے گا جس سے اس کا نطفہ منجمد ہوگا، پھر جاکر وہ انسان بنے گا۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس آیتِ مبارکہ میں بتادیا کہ اے قیامت کا انکار کرنے والے ظالم انسان! تو سارے عالم میں منتشر تھا، تو لیبیا کے کیلوں میں تھا، شام کے سیبوں میں تھا، قندھار کے اناروں میں تھا، آسٹریلیا کے گندم میں تھا اور کوئٹہ کے پہاڑوں کی بکریوں میں تھا، ہم نے سارے عالم سے کس کس طرح ان غذاؤں کو تیرے باپ تک پہنچایا، جن کو کھاکر تیرے باپ کے اندر ہم نے خون بنایا پھر خون سے مَنی بنائی اور مَنی سے وہ قطرہ الگ کیا جس سے تجھ کو پیدا کرنا تھا۔ آہ! اَوَ لَمۡ یَرَ الۡاِنۡسَانُ اَنَّا خَلَقۡنٰہُ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب سکھایا کہ اس نالائق کو آپ جواب دیجیے جو قیامت کا انکار کرتا ہے کہ تو سارے عالم میں منتشر تھا، ہم نے تجھ کو جمع کرکے پہلی دفعہ پیدا کیا اور جب تجھے ایک دفعہ جمع کردیا تو دوبارہ جمع کرنا کیا مشکل ہے؟ جب سارے عالم میں منتشر تیرے اجزا کو جمع کرکے تیرے باپ کے نطفے میں ایک بار جمع کردیا، تو دوبارہ جمع کرنے پر ایمان لانے میں تجھے کیا مشکل ہے؟