ثبوت قیامت اور اس کے دلائل قرآن پاک کی روشنی میں |
ہم نوٹ : |
|
وہی اللہ اسے زندہ کرے گا جس نے اسے پہلی بار پیدا کیا ہے، یعنی پہلی تخلیق کے وقت ان ہڈیوں کا وجود ہی نہ تھا اور زندگی سے کوئی تعلق ہی نہ تھا اور اب تو ایک بار پیدا ہونے کے بعد حیات سے ایک قسم کا تعلق پید اہوچکا ہے، تو دوبارہ ان کوجمع کرکے ان میں حیات پیدا کرنا اللہ کے لیے کیا مشکل ہے؟ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے ماضی، حال اور استقبال کو خوب جانتا ہے۔ جہاں جہاں وہ بکھر جائے گا، منتشر ہوجائے گا خدا کے علم سے دور نہیں ہوسکتا۔ اب اس پر میرے شیخ کی تقریر سنیے۔ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اَوَ لَمۡ یَرَ الۡاِنۡسَانُ اَنَّا خَلَقۡنٰہُ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ 13؎ترجمہ:ہم نے انسان کو مَنی سے پیدا کیا ہے۔ یہ تخلیقِ اوّل کی شرح ہورہی ہے اور اللہ تعالیٰ اس کافر کے اعتراض کا جواب دے رہے ہیں، یہ اللہ کا جواب ہے جس میں کوزے میں سمندر بھر اہو اہے۔ انسان کس سے پیدا ہوتا ہے؟ مَنی سے! اور مَنی خون سے بنتی ہےاور خون غذاؤں سے بنتا ہے اور غذائیں سارے عالم میں منتشر ہیں۔ تو اوّل مرتبہ جب اللہ نے پیدا کیا تو انسان سارے عالم میں بکھرا ہوا تھا۔ اگر کسی انسان کا جز مدینہ شریف کی عجوہ کھجوروں میں ہے تو اس کا باپ حج کرنے جائے گا، تو وہی کھجور کھائے گا جس میں علمِ الٰہی میں اس کا ذرّہ رکھا ہوا ہے۔ اگر اس کے باپ کے خون کا کوئی ذرّہ کوئٹہ کی بکریوں میں ہے اور کوئٹہ کے پہاڑوں کی گھاس میں ہے تو کوئٹہ کی بکریوں کو وہ گھاس کھلائی جائے گی جس میں اس بندے کے تخلیقی ذرّات ہیں، پھر وہ بکریاں کراچی یا حیدرآباد وغیرہ پہنچیں گی یا ان کا گوشت پہنچے گا اور اس گھاس اور تنکوں میں پوشیدہ اس بندے کے تخلیقی ذرّات بکریوں کے ذریعے اس کے باپ کے خون میں داخل ہوں گے، جس سے وہ قطرۂ منی بنے گا جس سے اس بندے کو پیدا کرنا ہے۔ اگر اس انسان کے تخلیقی ذرّات قندھار کے اناروں میں چھپے ہوئے ہیں تو قندھار کے انار پاکستان امپورٹ (Import) ہوکرآئیں گے اور اس کا باپ وہ انار کھائے گا۔ اگر اس انسان کا کوئی جز آسٹریلیا کے گندم میں ہے تو پاکستان _____________________________________________ 13؎یٰسٓ:77