ثبوت قیامت اور اس کے دلائل قرآن پاک کی روشنی میں |
ہم نوٹ : |
|
بتاؤ بادام اور مرغی کا سوپ (soup) کون پیدا کرتا ہے؟ تو جو اس کا پیدا کرنے والا ہے اس کے نام میں کتنی طاقت ہوگی؟ آج کل لوگ سوپ پیتے ہیں، میں کہتا ہوں کہ سوپ سے زیادہ مالک کو یاد کرو اور گناہ چھوڑ دو۔ گناہ سے قلب اور قالب دونوں میں کمزوری آتی ہے، گناہ سے پہلے دل کمزور ہوتا ہے اور دل جسم کا بادشاہ ہے، جب بادشاہ کمزور ہو تو جسم تو رعایا ہے، وہ کیسے کمزور نہیں ہوگا؟ یہی وجہ ہے کہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے مقابلے میں کافر ٹھہرتے نہیں تھے۔ تقویٰ کی برکت سے بہت طاقت رہتی ہے۔ توبہ کی تیسری قسم ہے اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْغَیْبَۃِ اِلَی الْحُضُوْرِ 6؎ اگر کسی وقت دل اللہ سے غائب ہوجائے اور دنیا میں پھنس جائے تو فوراً دل کو پکڑ کر اللہ کے حضور میں حاضر کردو، دل کو غائب نہ ہونے دو۔ جس کا دل ہر وقت اللہ کے حضور میں رہے،سمجھو وہ اعلیٰ قسم کا تائب ہے یعنی تَوَّ ابْ ہے، مگر یہ نسبت ملتی ہے اہلِ نسبت کی صحبت سے۔ اللہ والوں کی صحبت سے ایسا تعلق نصیب ہوتا ہے کہ وہ ایک سیکنڈ بھی اللہ سے غافل نہیں ہوتا، چاہے کاروبار کرتا ہو، بزنس کرتا ہو، بادشاہت کرتا ہو۔ اس پر میرا ایک اردو کا شعر ہے ؎دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے یہ سب کے ساتھ رہ کے بھی سب سے جدا رہے جس کی میں نے یہ تعبیر کی ہے کہ اگر کوئی کانٹا چبھ کر ٹوٹ جائے تو آپ بریانی پلاؤ کھارہے ہوں یا نئی شادی ہوئی ہو، نوٹوں کی گڈیاں گن رہے ہو تو کیا اس کانٹے کا درد نہیں رہے گا؟ اس کی چبھن ہر وقت رہے گی، تو اللہ تعالیٰ کی محبت پر اختر کا یہ شعر ہے ؎کوئی کانٹا چبھے اور ٹوٹ جائے اِسی کا نام ہے دردِ محبت مگر یہ درد ملتا ہے اللہ والوں کی صحبت سے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎نس نتواں کشت الّا ظلِ پیر دامنِ آن نفس کش را سخت گیر _____________________________________________ 6؎مرقاۃ المفاتیح:206/5، باب اسماءاللہ تعالٰی،دارالکتب العلمیۃ، بیروت