ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
حضرت آپاجان رحمة اللہ علیہا زوجۂ محترمہ شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مد نی ( جناب مولاناقاری تنویر اَحمد صاحب شریفی ،کراچی ) امامنا و سیّدنا شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّدحسین اَحمد صاحب مدنی نور اللہ مرقدہ کی تیسری اہلیہ محترمہ (والدہ ٔماجدہ مرشدی فدائے ملت حضرت مولانا سیّد اَسعد صاحب مدنی قدس سرۂ) کا اِنتقال ١٩، ١٨ شعبان المعظم ١٣٥٥ھ/ ٤، ٥ نومبر ١٩٣٦ء کی درمیانی شب دہلی میں ہوا، حضرت شیخ الاسلام میت دہلی سے دیو بند لائے اَور قبرستانِ قاسمی میں تدفین ہوئی۔ اِس حادثہ کے ایک ہفتے بعد حضرت شیخ الاسلام دیوبند سے سلہٹ کے لیے روانہ ہوگئے، رمضان المبارک عمومًا سلہٹ میں گزارتے تھے راستہ میں اپنے آبائی وطن ٹانڈہ میں ایک دو روز کے لیے قیام فرمایا اَور اِسی دَوران اپنے چچا زاد بھائی کے یہاں چوتھا عقد ِ مسنون ہوا، اِس کی تفصیل حضرت شیخ الاسلام کے قلمِ مبارک سے اِس طرح ہے : ''میں جناب (مولانا عبدالماجد دَریا بادی) سے ریل میں جدا ہو کر شب میں ٹانڈہ پہنچا۔ وہاں میرے تائے زاد بھائی محمد بشیر صاحب کی لڑکی دو سال سے بیوہ تھی اُس کو نکاح کے دو تین سال کے بعد بیوگی کا منہ دیکھنا پڑ گیا تھا۔ صرف ایک بچی پیدا ہوئی تھی جو کہ تھوڑے ہی دِنوں زندہ رہ کر راہی ٔملک ِ بقا ہوگئی تھی۔ اِس بیوہ کے نکاح کا عرصے سے جھگڑا چلا آتا تھا، مختلف مقامات پر اِس کے نکاح کے لیے گفتگو ہوئی تھی مگر کوئی جگہ مناسب ہاتھ نہ آئی تھی۔ میرے اَحباب نے بغیر میری منشاء اَور