Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012

اكستان

8 - 65
دُوسری بات یہ ہے کہ زبان سے تکلیف پہنچانے نہ پہنچانے کی طرف توجہ نہیں ہوتی اِنسان کی، کہتا ہے کہ میں نے یہ بات ہی تو کہی ہے  !  یعنی کیا تو کچھ نہیں حالانکہ یہ بات نہیں ہے بات پر بھی گرفت ہے کسی پر اِتہام لگا دے اِسلام نے بتایا یہ گرفت کے قابل ہے اِفتراء پردازی بہتان تراشی یہ قابلِ تعزیر ہے اِس پر سزا دی جا سکتی ہے اگر قانون اِسلامی ہو اَور اللہ تعالیٰ لائے اُسے قدرت ہے کہ وہ یہاں اِسلامی قانون لائے ۔
یہاں سارے اِسلام کے دُشمن ہیں  :
اگرچہ سارے کے سارے چوٹی سے اَیڑی تک سر سے پاؤں تک اُوپر سے نیچے تک مسلمان ہی کہلاتے ہیں مگر اِسلامی قانون کے دُشمن ہیں اِن کے دِل میں اِسلامی قانون سے نفرت اُس کی حقارت اُس کا ڈر بیٹھا ہواہے باقی اللہ کو قدرت ہے کہ وہ لائیں وہ لا سکتے ہیں ۔ 
اَگر اِسلامی قانون آجائے تو پھر گالی گلوچ منع ہے یہ جو گلیوں میں ایسے گالی دے لیتے ہیں جو چاہے جسے چاہے کھڑا ہو کر کہہ لے کچھ بھی ،یہ نہیں ہوگا بلکہ باغیرت معاشرہ ہوگا ہر فرد غیرت مند ہوگا   ہر آدمی کی عزت بھی محفوظ ہوگی یہ نہیں ہے کہ کوئی بھی کھڑا ہوا اَور دُوسرے کو اُس نے بے عزت کردیا  بے وجہ ایسی صورت اِسلامی حکومت میں نہیں ہوا کرتی بلکہ ساری کی ساری رعایا غیرت مند ہوتی تھی۔ 
یہاں کے لوگ باغیرت نہیں ،اپنا حکمران اَنگریز کو تسلیم کرلیا  :
 اَنگریز نے یہاں حکومت کی ہے تویہاں حکمران اَنگریز رہے ہیں وائسرائے رہتا تھا گورنر رہتا تھا آئی جی رہتا تھا سپرنٹینڈنٹ پولیس رہتا تھا یہ سب کے سب انگریز تھے ڈی سی انگریز ،یہاں کے لوگ باغیرت نہیں تھے برداشت کرلیا ملے جلے بھی تھے خالی مسلمان ہی نہیں تھے بلکہ اَکثریت تھی ہندوؤں کی، ہندو تھے محکوم اُنہوں نے گوارہ کر لیا مسلمان تو لڑے بھی ہیں جہاد بھی کیا ہے ١٨٥٧ء میں بہت شہید ہوئے ہیں ہندوؤں نے بھی ساتھ دیا ہے ٹھیک ہے مگر مسلمان ہی زیادہ لڑتے رہے ہیں اَور ہندوؤں کو ساتھ مِلا کر اَنگریز کو یہاں سے نکالا اَوریہ خطے آزاد ہو گئے ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 یہاں سارے اِسلام کے دُشمن ہیں : 8 1
4 یہاں کے لوگ باغیرت نہیں ،اپنا حکمران اَنگریز کو تسلیم کرلیا : 8 3
5 'زبان' نہ گھستی ہے نہ تھکتی ہے' دماغ' تھک جاتا ہے : 11 3
6 حضرت اَبوبکر اَور '' زبان'' کوسزا : 11 3
7 بلند آواز والے صحابہ ڈر گئے ،حضرت عباس کی آوازدَس میل دُور چلی جاتی تھی : 12 3
8 آپ ۖ کی طرف سے تسلی اَور بشارت : 13 3
9 زیادہ کام زبان سے اَنجام پاتے ہیں : 14 3
10 علمی مضامین سلسلہ نمبر٥٥ 15 3
11 اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 1
12 کرامت ِ حسّی : 24 11
13 قسط : ١٤ پردہ کے اَحکام 29 1
14 شرعی پردہ کے تین درجے : 29 13
15 پہلے درجہ کا ثبوت : 29 13
16 پردہ کے دُوسرے درجہ کا ثبوت : 30 13
17 پردہ کے تیسرے یعنی اَعلیٰ درجہ کے پردہ کا ثبوت : 31 13
18 پردہ کی قسموں میں اَصل پردہ تیسرے ہی درجہ کا ہے : 32 13
19 پردہ کے تینوں دَرجوں کے اَحکام اَور اُن کا باہمی فرق : 32 13
20 قسط : ١٠ سیرت خلفائے راشدین 33 1
21 قتالِ مرتدین اَور تجہیز جیش اُسامہ : 33 20
22 کرامت : 36 20
23 قسط : ٧اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 38 1
24 (١) ایک مدت ختم ہونے پرحاملین ِ صکوک میں نفع کی تقسیم : 39 23
25 فقہی اِعتبار سے اِس بحث کے تین مسئلے اَور اُن پر تبصرہ : 40 23
26 (٢) رأس المال کی واپسی کی ضمانت : 40 23
27 ہمارا تبصرہ : 43 23
28 حضرت آپاجان رحمة اللہ علیہا 50 1
29 شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مد نی 50 28
Flag Counter