ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
حضرت اَبو مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : کَرِھْنَاہُ فِی الْاِبْتِدَائِ وَحَمِدْنَاہُ عَلَی الْاِنْتِہَائِ ہم نے شروع میں تو اُن کی کارروائی کوناپسند کیا مگر آخر میں اُن کی شکر گزاری کی ۔ وَعَلٰی تَفَنُّنِ وَاصِفِیْہِ بِوَصْفِہ یُفْتِی الزَّمَانُ وَفِیْہِ مَالَمْ یُوْصَف کرامت : قتالِ مرتدین اَور اہلِ بغاوت کے سلسلے میںکئی واقعات تائید ِغیبی کے ایسے پیش آئے کہ دُشمن بھی اُن کو دیکھ کر سمجھ گئے کہ خدااِن لوگوں کے ساتھ ہے۔ اَزاں جملہ یہ کہ قبیلہ بنی بکر نے جب منذر بن ساویٰ کے ساتھ سازش کر کے قبیلہ عبدالقیس اَور بحرین کے مسلمانوں پر تاخت وتاراج کا اِرادہ کیا تو حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک لشکر بسر کردگی حضرت علاء حضرمی روانہ کیا اَثنائے راہ میں ایک مقام پر پانی نہ مِلا اَور تشنگی کی شدت سے ساری فوج کی حالت دَگر گوں ہو گئی۔ حضرت علاء حضرمی نے دُعا مانگی جس کا فوری اَثر یہ ہوا کہ ایک گھوڑے نے حسب ِعادت زمین کو پاؤں سے کریدا تو ایک صاف شفاف چشمہ پانی کا نمودار ہوگیا ،یہ مقام'' مَائُ الْفَرَسِ'' کے نام سے مشہور ہو گیا۔ اَزاں جملہ یہ کہ بحرین کے معرکہ سے بفتح و فیروزی فراغت پا کر حضرت علاء حضرمی بجانب ِ دارین روانہ ہوئے جہاں دُشمن کا بڑا اِجتماع تھا تو راستے میں دَریا مِلا کیونکہ شہر دارین سمندر کے کنارے آباد ہے، اِس شہر پر حملہ کرنے کے لیے جہازوں کی ضرورت تھی مگر غریب مسلمانوں کو جہاز کہاں سے ملتے ۔ آخر حضرت علاء حضرمی نے سب مسلمانوں کو جمع کر کے فرمایا اے مسلمانو! تم خشک میدانوں میں خدا کی تائید اپنے ساتھ دیکھ چکے ہو، لہٰذا دریا میں بھی خدا کی مدد کا اُمیدوار رہنا چاہیے ۔میری رائے یہ ہے کہ ہم سب اِسی سمندر میں اپنے گھوڑوں کو ڈال دیں سارا لشکر تیارہو گیا اَور چشم ِ زدن میں پوری فوج سمندر میں تھی اَور ہر ایک کی زبان پر چند مخصوص دُعائیہ کلمات تھے ،کوئی اُونٹ پر سوار تھا کوئی گھوڑے پر سوار تھا،کوئی خچر پر۔ خدا نے یہ کیا کہ سمندر کا پانی خشک ہو کر اِس قدر رہ گیا کہ اُونٹوں اَور