Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012

اكستان

12 - 65
آواز سے زیادہ تم آواز نہ اُٹھاؤ ، یہ بے اَدبی ہے  وَلَا تَجْھَرُوْا لَہ بِالْقَوْلِ کَجَھْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ  آپس میں جیسے زور زور سے بولتے ہو اِس طرح بھی گفتگو نہ کرو کبھی ۔  نقصان  ؟  نقصان یہ ہے     اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالَکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ  کہ تمہارے عمل حبط ہوجائیں بے کار جائیںاَور تمہیں پتہ بھی نہ چلے ۔
تو ''اِحباطِ اَعمال'' جو ہے(یعنی اَعمال کا برباد ہوجانا)اِس کے درجے ہیں ۔ایک درجہ حبط کا جو سب سے زیادہ خطرناک ہے وہ یہ ہے کہ کوئی بات ایسی ہوجائے جس کے نتیجہ میں اِیمان سلب ہوجائے معاذاللہ اِیمان ہی سے نکل جائے اِنسان۔ 
بلند آواز والے صحابہ ڈر گئے ،حضرت عباس  کی آوازدَس میل دُور چلی جاتی تھی  :
تو صحابہ کرام تو ڈر گئے اَور حضرت ثابت اِبن قیس اِبن شماس ہیں وہ رسول اللہ  ۖ  کے خطیب تھے قد اُن کا دَراز نہیں تھا پستہ قد تھے مگر زبان نہایت فصیح آواز بہت بڑی، مجمع تک پھیل جائے اَور قوت ِ گفتگو ،دلائل سے بات کرنے کا نہایت عمدہ سلیقہ تو وہ تھے خطیب ِ رسول اللہ  ۖ  جب ضرورت پڑتی تھی کوئی باہر سے لوگ آئے ہیں تو شاعری فصاحت بلاغت اِس طرف عربوںکی بڑی توجہ  تھی تو وہ تیاری کرکے آتے تھے تو یہاں (مدینہ منورہ میں)کوئی مجمع ہو اِس میںتقریر کوئی کرے گا باہر سے آنے والا وفد تو اُس کی جوابی تقریر کے لیے یہ تھے حضرت ثابت رضی اللہ عنہ۔ آواز ہی اُن کی ڈبل تھی جب وہ بولتے تھے۔ تو اِس طرح بعض صحابہ کرام کی آواز بڑی عجیب تھی جیسے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی بھی ہے روایت کہ وہ اَپنے غلاموں کو آواز دیتے تھے تو نو میل دس میل پرے آواز چلی جاتی تھی وہاں سے وہ اِدھر آجاتے تھے تو بعض بعض حضرات کو اللہ نے یہ چیز عطا کی ہے۔
 اَور یہ بڑھتی بھی ہے قرآنِ پاک کی آیت ہے  یَزِیْدُ فِی الْخَلْقِ مَایَشَآئُ   ایک قراء ت میں  خَلْقِ کو  حَلْقِ  بھی پڑھا گیا ہے   یَزِیْدُ فِی الْحَلْقِ مَایَشَآئُ  تو آواز کواگر بڑھایا جائے تووہ بڑھتی بھی ہے ، اُس زمانے میں لائوڈ سپیکر تھے ہی نہیں تو بڑھاتے ہوں گے کوشش کرتے ہوں گے تو بڑھ جاتی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 یہاں سارے اِسلام کے دُشمن ہیں : 8 1
4 یہاں کے لوگ باغیرت نہیں ،اپنا حکمران اَنگریز کو تسلیم کرلیا : 8 3
5 'زبان' نہ گھستی ہے نہ تھکتی ہے' دماغ' تھک جاتا ہے : 11 3
6 حضرت اَبوبکر اَور '' زبان'' کوسزا : 11 3
7 بلند آواز والے صحابہ ڈر گئے ،حضرت عباس کی آوازدَس میل دُور چلی جاتی تھی : 12 3
8 آپ ۖ کی طرف سے تسلی اَور بشارت : 13 3
9 زیادہ کام زبان سے اَنجام پاتے ہیں : 14 3
10 علمی مضامین سلسلہ نمبر٥٥ 15 3
11 اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 1
12 کرامت ِ حسّی : 24 11
13 قسط : ١٤ پردہ کے اَحکام 29 1
14 شرعی پردہ کے تین درجے : 29 13
15 پہلے درجہ کا ثبوت : 29 13
16 پردہ کے دُوسرے درجہ کا ثبوت : 30 13
17 پردہ کے تیسرے یعنی اَعلیٰ درجہ کے پردہ کا ثبوت : 31 13
18 پردہ کی قسموں میں اَصل پردہ تیسرے ہی درجہ کا ہے : 32 13
19 پردہ کے تینوں دَرجوں کے اَحکام اَور اُن کا باہمی فرق : 32 13
20 قسط : ١٠ سیرت خلفائے راشدین 33 1
21 قتالِ مرتدین اَور تجہیز جیش اُسامہ : 33 20
22 کرامت : 36 20
23 قسط : ٧اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 38 1
24 (١) ایک مدت ختم ہونے پرحاملین ِ صکوک میں نفع کی تقسیم : 39 23
25 فقہی اِعتبار سے اِس بحث کے تین مسئلے اَور اُن پر تبصرہ : 40 23
26 (٢) رأس المال کی واپسی کی ضمانت : 40 23
27 ہمارا تبصرہ : 43 23
28 حضرت آپاجان رحمة اللہ علیہا 50 1
29 شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مد نی 50 28
Flag Counter