ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
اِسلامی صکوک پر تیسرا تحفظ نفع ایک متعین نسبت سے زیادہ ہو تو زائد مدیر کو دینا تاکہ اِس کی ترغیب میں وہ اچھی کارکردگی دِکھائے تمہید کے طور پر صکوک سے متعلق دو بنیادی باتیں ملاحظہ فرمائیں۔ حضرت مولانا تقی عثمانی مدظلہ اپنے مقالے الصکوک وتطبیقاتھا المعاصرہ میں لکھتے ہیں : (١) ایک مدت ختم ہونے پرحاملین ِ صکوک میں نفع کی تقسیم : بہت سے صکوک جو جاری کیے گئے ہیں اُن میں سودی سندات کی اِس طرح کی خصوصیات آگئی ہیں کہ منصوبے کے منافع کو متعین نسبت سے تقسیم کیاجاتاہے یہ نسبت Libor کی بنیاد پر متعین کی جاتی ہے ۔ Libor کا لفظ مخفف ہے London Inter-Bank Offered Rate کا جس سے مراد سود کی وہ شرح ہے جس پر لندن کے بنک آپس میں قرض کا لین دین کرتے ہیں ،یہ شرح بدلتی رہتی ہے۔صکوک میں Libor کی بنیاد پر متعین نسبت سے نفع ہونے کا مطلب یہ ہے کہ صکوک پر مدیر صکوک اِتنا نفع حاصل کرے جوLibor کی شرح کے برابر ہو مثلاً اَگرLibor کی شرح 5% ہے تو اِس کی بنیاد پر صکوک کے سرمایہ پر نفع 5% ہوگا۔ اِس کو جائز قرار دینے کے لیے صکوک جاری کرنے والوں نے ایک شق یہ وضع کی کہ واقعی نفع جو منصوبے کو حاصل ہوا وہ اگر لائی بور (Libor)کی بنیاد پربننے والے نفع سے زیادہ ہو تو زائد نفع عملیات کے مد یر یعنی ایگز یکٹو کو ملے گا خواہ وہ مضارب ہو، مشارک ہو یا وکیل سرمایہ کاری ہو۔ اَور اُس کو زائد نفع اِس وجہ سے ملے گا کہ اُس نے اچھی کار گردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ بعض صکوک میں درج شدہ عبارت دیکھی کہ اُس میں یہ تصریح تو نہ تھی کہ زائد نفع مدیر کا حق ہوگا اَلبتہ اُس میں اِتنا ذکر تھا کہ تمام حاملین ِ صکوک ایک نسبت ِمعین تک جو لائی بورکی اساس پر ہوگی نفع کے مستحق ہوں گے اَور گویا تقدیر عبارت یا اِقتضائے عبارت سے یہ حاصل ہوا کہ یہ زائد نفع چونکہ مدیر کی اچھی کار گردگی کا محرک ہے(اِس