Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012

اكستان

32 - 65
پردہ کی قسموں میں اَصل پردہ تیسرے ہی درجہ کا ہے  : 
نقلی واَصلی مسلمہ ہے کہ اَحکام بعض اَصلی ہوتے ہیں اَور بعض عارضی، اِسی طرح پردہ کے دو درجے ہیں، ایک اَصلی جو اِن آیات میں مذکور ہے  وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ  اے عورتو! اپنے گھروں میں رہا کرو  وَاِذَا سَاَلْتُمُوْھُنَّ مَتَاعًا فَاسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ  جب عورتوں سے کوئی چیز مانگو  تو پردہ کی آڑ سے مانگو۔یہ پردہ کا حکم اَصلی ہے جو تیسری قسم ہے۔
اَور دُوسرا درجہ عارضی ہے وہ یہ کہ ضرورت کے موقع پر اِس (حکمِ اَصلی) میں تخفیف کر دی گئی اَور یہ دَرجہ اِن آیات میں مذکور ہے  یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ  الآیة  وَغَیْرُ ذَالِکَ  الآیة  وَغَیْرُ ذَالِکَ ۔(اِمداد الفتاوی  ج ٤  ص ١٩٥ )
پردہ کے تینوں دَرجوں کے اَحکام اَور اُن کا باہمی فرق  : 
پردہ کے اِن تینوں دَرجوں میں اِتنا فرق ضرور ہے کہ پہلا دَرجہ اپنی ذات سے واجب ہے اَور دُوسرا اَور تیسرا کسی عارض کی وجہ سے واجب ہے مگر اِس فرق سے یہ لازم نہیں آتا کہ اِن تینوں دَرجوں میں سے کوئی دَرجہ واجب نہ رہے بلکہ اِس فرق کے ساتھ تینوں دَرجے واجب ہیں۔ 
٭ اَور چونکہ پہلا درجہ (یعنی چہرہ اَور ہتھیلیوں کے علاوہ پورے بدن کا چھپانا ) اپنی ذات سے واجب ہے اِس لیے اُس کا حکم بھی جوان اَور بوڑھی عورتوں سب کو عام ہے یعنی چہرہ اَور ہاتھوں کے سوا باقی بدن یا سر کے کسی حصہ کو اَجنبی کے سامنے کھولنا بوڑھی عورتوں کو بھی جائز نہیں۔ 
٭  اَور دُوسرے اَور تیسرے درجے کا پردہ (یعنی برقع کے ساتھ باہر نکلنا یا گھروں کے اَندر رہنا) چونکہ عارض (یعنی فتنہ) کی وجہ سے واجب ہے اِس لیے اِن کے واجب ہونے کا مدار اِس عارض (فتنہ) ہی پر ہے جہاں وہ عارض (یعنی فتنہ کا خطرہ) موجود ہوگا وہاں یہ دَرجے واجب ہوں گے اَور جہاں عارض موجود نہ ہوگا وہاں یہ دَرجے واجب نہ ہوں گے۔ اَور وہ عارض فتنہ کا اَندیشہ ہے جس کی دلیل  رسول اللہ  ۖ  کا یہ اِرشاد ہے  اِسْتَشْرَفَھَا الشَّیْطَانُ   نیز حق تعالیٰ کا یہ اِرشاد بھی اِس کی دلیل ہے فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہ مَرَض  کہ جس کے دِل میں روگ ہے وہ طمع کرنے لگے گا۔(جاری ہے) 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 یہاں سارے اِسلام کے دُشمن ہیں : 8 1
4 یہاں کے لوگ باغیرت نہیں ،اپنا حکمران اَنگریز کو تسلیم کرلیا : 8 3
5 'زبان' نہ گھستی ہے نہ تھکتی ہے' دماغ' تھک جاتا ہے : 11 3
6 حضرت اَبوبکر اَور '' زبان'' کوسزا : 11 3
7 بلند آواز والے صحابہ ڈر گئے ،حضرت عباس کی آوازدَس میل دُور چلی جاتی تھی : 12 3
8 آپ ۖ کی طرف سے تسلی اَور بشارت : 13 3
9 زیادہ کام زبان سے اَنجام پاتے ہیں : 14 3
10 علمی مضامین سلسلہ نمبر٥٥ 15 3
11 اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 1
12 کرامت ِ حسّی : 24 11
13 قسط : ١٤ پردہ کے اَحکام 29 1
14 شرعی پردہ کے تین درجے : 29 13
15 پہلے درجہ کا ثبوت : 29 13
16 پردہ کے دُوسرے درجہ کا ثبوت : 30 13
17 پردہ کے تیسرے یعنی اَعلیٰ درجہ کے پردہ کا ثبوت : 31 13
18 پردہ کی قسموں میں اَصل پردہ تیسرے ہی درجہ کا ہے : 32 13
19 پردہ کے تینوں دَرجوں کے اَحکام اَور اُن کا باہمی فرق : 32 13
20 قسط : ١٠ سیرت خلفائے راشدین 33 1
21 قتالِ مرتدین اَور تجہیز جیش اُسامہ : 33 20
22 کرامت : 36 20
23 قسط : ٧اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 38 1
24 (١) ایک مدت ختم ہونے پرحاملین ِ صکوک میں نفع کی تقسیم : 39 23
25 فقہی اِعتبار سے اِس بحث کے تین مسئلے اَور اُن پر تبصرہ : 40 23
26 (٢) رأس المال کی واپسی کی ضمانت : 40 23
27 ہمارا تبصرہ : 43 23
28 حضرت آپاجان رحمة اللہ علیہا 50 1
29 شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مد نی 50 28
Flag Counter