ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
قسط : ١٤ پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) شرعی پردہ کے تین درجے : مسلمان عورت جو آزاد ہو باندی نہ ہو، بالغ ہو چکی ہو یا بالغ ہونے کے قریب ہو، جوان ہو یا بوڑھی ہو اُس کے لیے اَجنبی مردوں سے پردہ کرنے کے تین درجے ہیں : ٭ ایک یہ کہ چہرہ اَور ہتھیلیوں کے علاوہ (اَور بعض کے نزدیک پیروں کے علاوہ بھی) باقی تمام بدن کو کپڑے سے چھپایا جائے ،یہ اَدنیٰ (سب سے کم) درجہ کا پردہ ہے۔ ٭ دُوسرے یہ کہ چہرہ اَور ہتھیلیوں اَور پیروں کو بھی برقع وغیرہ سے چھپایا جائے یہ درمیانی درجہ کا پردہ ہے۔ ٭ تیسرے یہ کہ عورت دِیوار یا پردہ کے پیچھے آڑ میں (اِس طرح) رہے کہ اُس کے کپڑوں پر بھی اَجنبی مردوں کی نظر نہ پڑے، یہ سب سے اَعلیٰ درجے کا پردہ ہے۔ اَور یہ تینوں درجے کے پردے قرآن و حدیث میں مذکور ہیں اَور شریعت میں اِن کاحکم موجود ہے جن کی تفصیل عنقریب آرہی ہے۔ پہلے درجہ کا ثبوت : وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا۔ (وَفُسِّرَ بِالْوَجْہِ وَالْکَفَّیْنِ ) عورتیں اپنی زینت کے مواقع کو ظاہر نہ کریں مگر جواُن میں سے اکثر کھلاہی رہتا ہے جس کی تفسیر حدیث میں چہرہ اَور ہتھیلیوںکے ساتھ کی گئی ہے کہ اِن کا کھولنا ضرورت کی وجہ سے مثتنیٰ ہے اَور پیروں کو فقہاء نے قیاسًا داخل کیا ہے۔