ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
پیروں کو بھی برقع وغیرہ سے چھپا لیا جائے، جوپردہ کا دُوسرا اَور درمیانی درجہ ہے)۔ پردہ کے تیسرے یعنی اَعلیٰ درجہ کے پردہ کا ثبوت : وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ ۔(سُورة الاحزاب )''اَور بیبیو ! تم اپنے گھروں میں رہا کرو۔'' وَاِذَا سَاَلْتُمُوْھُنَّ مَتَاعًا فَاسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ (سُورة الاحزاب) ''اَور جب تم عورتوں سے اِستعمال کے لیے کوئی چیز مانگوتوپردہ کے آڑ میں ہوکر مانگو۔ '' لاَ تُخْرِجُوْھُنَّ مِنْ بُیُوْتِھِنَّ وَلَایَخْرُجْنَ ۔(سُورة الطلاق )''اَور عورتوں کو اُن کے گھروں میں سے نہ نکالو اَور نہ خود نکلیں۔'' قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ (لِاُمِّ سَلَمَةَ وَمَیْمُوْنَةَ) اِحْتَجِبَامِنْہُ( اَیْ مِنْ ابْنِ اُمِّ مَکْتُوْمٍ) فَقُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ اَلَیْسَ ھُوَ اَعْمٰی فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَفَعَمْیَاوَانِ اَنْتُمَا اَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِہ ۔ (رواہ احمد ، الترمذی و اَبو داود) ''رسول اللہ ۖ نے حضرت اُم سلمہ و میمونہ رضی اللہ عنہما سے فرمایا کہ اِن سے پردہ کرو یعنی عبداللہ بن اُمِ مکتوم نابینا سے۔ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ کیاوہ نابینا نہیں ہیں ؟ ہم کو دیکھ نہیں سکتے تو حضور ۖ نے فرمایا کہ تم بھی اَندھی ہو کیا تم اُن کو نہیں دیکھتیں ۔'' اَلْمَرْاَةُ عَوْرَة فَاِذَا خَرَجَتْ اِسْتَشْرَفَھَا الشَّیْطَانُ ۔ (رواہ الترمذی) ''عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اُس کو تاکتا ہے (اَور اُس کے پیچھے لگتا ہے) ۔'' اِن آیات واَحادیث میں پردہ کے تیسرے درجہ کا ذکر ہے (یعنی یہ کہ عورت دِیوار یا پردہ کے پیچھے آڑ میں رہے کہ اُس کے کپڑوں پر بھی اَجنبی مردوں کی نظر نہ پڑے، یہ اَعلیٰ درجہ کا پردہ ہے۔)