ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
'زبان' نہ گھستی ہے نہ تھکتی ہے' دماغ' تھک جاتا ہے : اَور اِمام رازی رحمة اللہ علیہ نے ایک عجیب بہت اچھا نکتہ لکھا ہے وہ یہ فرماتے ہیں کہ اِنسان کام ہاتھ پاؤں سے کرے گا تھک جائے گا دماغ سے کرے گا تھک جائے گا اَور چھ گھنٹے آٹھ گھنٹے پندرہ گھنٹے بولتا جائے گا زبان ایسی چیز ہے یہ نہیں تھکتی، دماغ تھکا ہوا محسوس ہوگا ،کبھی یہ نہیں کہے گا کہ میری زبان بھی تھک گئی ہے میری زبان گھس گئی ہے وہ کہتے ہیں ایسی چیز بنائی ہے خدا نے اِس کے اَعصاب ایسے بنائے ہیں کہ یہ نہیں تھکتی ۔ تو بظاہر یہ ہے کہ (زبان کا کہا) کچھ بھی نہیں ہے لیکن شریعت کی نظر میں بہت کچھ ہے اَور حقیقتًا بہت کچھ ہے کسی کو ایسی گالی دے دیتا ہے جس میں اُس کے'' نسب'' پر حرف آتا ہے تو اُسے تو پکڑلیا جائے گا اُس سے پوچھا جائے گا اُس کو سزا دی جائے گی ، معلوم ہوا کہ زبان سے کہی ہوئی بات پر گرفت قانونی بھی ہے اَور خدا کے یہاں تو ہے ہی ہے کسی کی آپ غیبت کرتے ہیں چغلی کھاتے ہیں جھوٹ بولتے ہیں اِن چیزوں پر خدا کی یہاں گرفت ہے۔ حضرت اَبوبکر اَور '' زبان'' کوسزا : اِس میں بتائوں میں کہ اَبو بکر رضی اللہ عنہ کو ایک آدمی نے دیکھا کہ وہ اپنی زبان کو چبا رہے تھے دانتوں سے اُنہوں نے پوچھا کیا بات ہے اُنہوں نے فرمایا کہ بات یہ ہے ھٰذَا الَّذِیْ اَوْرَدَنِی الْمَوَارِدَ (الْمَھَالِکَ ) ١ یہی زبان ہی تو ہے جس نے مجھے ایسی ایسی جگہوں پر پہنچایا ہے کہ اِنسان وہاں ہلاک ہوجائے ۔ مثال کے طورپر رسول اللہ ۖ کے سامنے زور سے بولنا منع ہے بلند آواز سے بولنا منع ہے اَور قرآنِ پاک میں آیت اُتری : لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ رسول اللہ ۖ کی ١ شعب الایمان رقم الحدیث ٤٥٩٦