Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012

اكستان

49 - 65
بہت مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ لائی بور کی شرح و نسبت منصوبے سے متوقع نفع کی نسبت سے کم ہوجاتی ہے۔ 
اُو پر جو  ٪١٥  والی مثال گزری اُس کو سامنے رکھیں تو بہت ممکن ہے کہ لائی بور کی شرح صرف  ٪٥  ہو اَور مدیر کی بد اِنتظامی کی وجہ سے حقیقی نفع کم ہو کر  ٪١٠  کی سطح پر آگیا ہو۔ 
اَب جبکہ زائد نفع کو لائی بورکی شرح سے ناپا جائے تو یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ  ٪٥  سے زائد نفع  جس کی نسبت  ٪١٠  ہے وہ مدیر کو اُس کی حسن کار کردگی کی وجہ سے دیا جائے کیونکہ اُس نے تو       بے تدبیری سے نفع  ٪١٥  کے بجائے  ٪١٠  حاصل کیا ہے۔ اِس سے واضح ہوا کہ صکوک میں جس کو حافز کہتے ہیں وہ حقیقت میں حافز نہیں ہے بلکہ یہ تو اُن صکوک کو لائی بور کے طریقے پر چلانے کا ایک طریقہ ہے۔ اَور اگر ہم اِس کو حرام نہ بھی کہیں تب بھی کراہت سے تو خالی نہیں ہے۔ یہاں تک تو بات فقہی اِعتبار سے تھی۔ 
نظام اِقتصاد اِسلامی کے اِعتبار سے دیکھا جائے تو یہ حوافز (حافز کی جمع) جن سے موجودہ صکوک خالی نہیں ہیں شرکت یا مضاربت کے اہم اِقتصادی مقاصد کو مثلًا یہ کہ سرمایہ کاروں کے درمیان مال کی تقسیم عادِلانہ طریقے پر ہو باطل کرتے ہیں کیونکہ حوافز کی بنیاد پر صکوک میں نفع کو سرمایہ کاروں میں صرف لائی بور کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے،منصوبے کے حقیقی نفع کو تقسیم نہیں کیا جاتا۔(جاری ہے) 
جامعہ مدنیہ جدید کے فوری توجہ طلب ترجیحی اُمور
(١)  زیر تعمیرمسجد حامد  کی تکمیل(٢)  طلباء کے لیے مجوزہ دَارالاقامہ (ہوسٹل) اَور درسگاہیں(٣)  اَساتذہ اَور عملہ کے لیے رہائش گاہیں(٤)  کتب خانہ اَور کتابیں (٥)   زیر تعمیرپانی کی ٹنکی کی تکمیل
ثواب جاریہ کے لیے سبقت لینے والوں کے لیے زیادہ اَجر ہے ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 یہاں سارے اِسلام کے دُشمن ہیں : 8 1
4 یہاں کے لوگ باغیرت نہیں ،اپنا حکمران اَنگریز کو تسلیم کرلیا : 8 3
5 'زبان' نہ گھستی ہے نہ تھکتی ہے' دماغ' تھک جاتا ہے : 11 3
6 حضرت اَبوبکر اَور '' زبان'' کوسزا : 11 3
7 بلند آواز والے صحابہ ڈر گئے ،حضرت عباس کی آوازدَس میل دُور چلی جاتی تھی : 12 3
8 آپ ۖ کی طرف سے تسلی اَور بشارت : 13 3
9 زیادہ کام زبان سے اَنجام پاتے ہیں : 14 3
10 علمی مضامین سلسلہ نمبر٥٥ 15 3
11 اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 1
12 کرامت ِ حسّی : 24 11
13 قسط : ١٤ پردہ کے اَحکام 29 1
14 شرعی پردہ کے تین درجے : 29 13
15 پہلے درجہ کا ثبوت : 29 13
16 پردہ کے دُوسرے درجہ کا ثبوت : 30 13
17 پردہ کے تیسرے یعنی اَعلیٰ درجہ کے پردہ کا ثبوت : 31 13
18 پردہ کی قسموں میں اَصل پردہ تیسرے ہی درجہ کا ہے : 32 13
19 پردہ کے تینوں دَرجوں کے اَحکام اَور اُن کا باہمی فرق : 32 13
20 قسط : ١٠ سیرت خلفائے راشدین 33 1
21 قتالِ مرتدین اَور تجہیز جیش اُسامہ : 33 20
22 کرامت : 36 20
23 قسط : ٧اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 38 1
24 (١) ایک مدت ختم ہونے پرحاملین ِ صکوک میں نفع کی تقسیم : 39 23
25 فقہی اِعتبار سے اِس بحث کے تین مسئلے اَور اُن پر تبصرہ : 40 23
26 (٢) رأس المال کی واپسی کی ضمانت : 40 23
27 ہمارا تبصرہ : 43 23
28 حضرت آپاجان رحمة اللہ علیہا 50 1
29 شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مد نی 50 28
Flag Counter