ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات ( حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب بجنور ی ) فاضل دارُالعلوم دیوبند و خلیفہ مجاز حضرت مدنی کرامت ِ حسّی : اِس کرامت کو'' خرقِ عادت'' یا ''کرامت ِظاہری'' کہا جاتا ہے جس کے متعلق میں عرض کرچکا ہوں کہ یہ علامت ِولایت یا معیارِ بزرگی نہیں ہے۔ اَولیاء اللہ ہمیشہ اِس سے گریز کرتے ہیں اَور اگر بلا قصد و اِرادے کے اُن سے کسی کرامت کا صدور ہو بھی گیا تو اُنہوں نے اُس پر بھی ندامت کا اِظہار کیا اَور جہاں تک ممکن ہو سکا اُس کو چھپایا ہے۔ قَدْ قَالَتِ الصُّوْفِیَّةُ الْعَلِیَّةُ اَلْکَرَامَةُ حَیْضُ الرِّجَالِ لَا بُدَّ اِسْتِتَارُھَا وَلَا مَزِیَّةَ لِاَحَدٍ عَلٰی اَحَدٍ بِھَا وَمِنْ ثَمَّ نَدِمَ بَعْضُ الرِّجَالِ عَنْ کَثْرَةِ ظُہُوْرِ خَرْقِ الْعَادَاتِ بِاَیْدِیْھِمْ ۔(تفسیر مظہری ج ٥ ص ٤١) ''صوفیائِ کرام نے فرمایا ہے کہ کرامت (خرقِ عادات) مردانِ خدا کا حیض ہے اِس کا چھپانا ہے۔ اَور اَولیاء میں سے کسی کو کسی پر خرقِ عادات کی وجہ سے فضیلت حاصل نہیں ہے اِسی وجہ سے بعض اَولیاء اللہ کو اپنے سے بکثرت کرامات کے ظہور سے ندامت ہوتی ہے۔'' تاہم کسی بزرگ ولی اللہ سے کرامت ِ حسی کا ظہور ہونا منجملہ اِنعام ِ اِلٰہی ہے۔ شیخ محی الدین اِبن عربی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں : اَمَّا الْخَاصَّةُ فَالْکَرَامَةُ عِنْدَھُمُ الْعِنَایَةُ......الخ (نفحات الانس)