Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012

اكستان

24 - 65
        اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی   کی خصوصیات 
 (  حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب  بجنور ی  )
 فاضل دارُالعلوم دیوبند  و  خلیفہ مجاز حضرت مدنی  
کرامت ِ حسّی  :
اِس کرامت کو'' خرقِ عادت'' یا ''کرامت ِظاہری'' کہا جاتا ہے جس کے متعلق میں عرض کرچکا ہوں کہ یہ علامت ِولایت یا معیارِ بزرگی نہیں ہے۔ اَولیاء اللہ ہمیشہ اِس سے گریز کرتے ہیں اَور اگر بلا قصد و اِرادے کے اُن سے کسی کرامت کا صدور ہو بھی گیا تو اُنہوں نے اُس پر بھی ندامت کا اِظہار کیا اَور جہاں تک ممکن ہو سکا اُس کو چھپایا ہے۔ 
قَدْ قَالَتِ الصُّوْفِیَّةُ الْعَلِیَّةُ اَلْکَرَامَةُ حَیْضُ الرِّجَالِ لَا بُدَّ اِسْتِتَارُھَا وَلَا مَزِیَّةَ لِاَحَدٍ عَلٰی اَحَدٍ بِھَا وَمِنْ ثَمَّ نَدِمَ بَعْضُ الرِّجَالِ عَنْ کَثْرَةِ ظُہُوْرِ خَرْقِ الْعَادَاتِ بِاَیْدِیْھِمْ ۔(تفسیر مظہری ج ٥ ص ٤١)
''صوفیائِ کرام نے فرمایا ہے کہ کرامت (خرقِ عادات) مردانِ خدا کا حیض ہے اِس کا چھپانا ہے۔ اَور اَولیاء میں سے کسی کو کسی پر خرقِ عادات کی وجہ سے فضیلت حاصل نہیں ہے اِسی وجہ سے بعض اَولیاء اللہ کو اپنے سے بکثرت کرامات کے ظہور سے ندامت ہوتی ہے۔'' 
تاہم کسی بزرگ ولی اللہ سے کرامت ِ حسی کا ظہور ہونا منجملہ اِنعام ِ اِلٰہی ہے۔ شیخ محی الدین اِبن عربی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں  : اَمَّا الْخَاصَّةُ  فَالْکَرَامَةُ عِنْدَھُمُ الْعِنَایَةُ......الخ (نفحات الانس)  
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 یہاں سارے اِسلام کے دُشمن ہیں : 8 1
4 یہاں کے لوگ باغیرت نہیں ،اپنا حکمران اَنگریز کو تسلیم کرلیا : 8 3
5 'زبان' نہ گھستی ہے نہ تھکتی ہے' دماغ' تھک جاتا ہے : 11 3
6 حضرت اَبوبکر اَور '' زبان'' کوسزا : 11 3
7 بلند آواز والے صحابہ ڈر گئے ،حضرت عباس کی آوازدَس میل دُور چلی جاتی تھی : 12 3
8 آپ ۖ کی طرف سے تسلی اَور بشارت : 13 3
9 زیادہ کام زبان سے اَنجام پاتے ہیں : 14 3
10 علمی مضامین سلسلہ نمبر٥٥ 15 3
11 اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 1
12 کرامت ِ حسّی : 24 11
13 قسط : ١٤ پردہ کے اَحکام 29 1
14 شرعی پردہ کے تین درجے : 29 13
15 پہلے درجہ کا ثبوت : 29 13
16 پردہ کے دُوسرے درجہ کا ثبوت : 30 13
17 پردہ کے تیسرے یعنی اَعلیٰ درجہ کے پردہ کا ثبوت : 31 13
18 پردہ کی قسموں میں اَصل پردہ تیسرے ہی درجہ کا ہے : 32 13
19 پردہ کے تینوں دَرجوں کے اَحکام اَور اُن کا باہمی فرق : 32 13
20 قسط : ١٠ سیرت خلفائے راشدین 33 1
21 قتالِ مرتدین اَور تجہیز جیش اُسامہ : 33 20
22 کرامت : 36 20
23 قسط : ٧اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 38 1
24 (١) ایک مدت ختم ہونے پرحاملین ِ صکوک میں نفع کی تقسیم : 39 23
25 فقہی اِعتبار سے اِس بحث کے تین مسئلے اَور اُن پر تبصرہ : 40 23
26 (٢) رأس المال کی واپسی کی ضمانت : 40 23
27 ہمارا تبصرہ : 43 23
28 حضرت آپاجان رحمة اللہ علیہا 50 1
29 شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مد نی 50 28
Flag Counter