ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
تحریک کے اِس میں تحریک شروع کردی تھی، کیونکہ بھائی محمد ظہیر صاحب جو کہ بھائی محمد بشیر صاحب کے بڑے بھائی ہوتے ہیں بطورِ تعزیت دیو بند گئے تھے۔ میں اِس جگہ کو غیر مناسب نہیں سمجھتا تھا بالخصوص اِس بناء پر کہ اپنے گھر ہی کا معاملہ ہے، اگرچہ اِس وجہ سے کہ میں اِس وقت ساٹھ برس کی عمر کو پہنچ رہا ہوں اَور لڑکی کی عمر تقریبًابائیس سال ہے، عدمِ تناسب بھی تھا مگر اِتحادِ خاندانی اَور اُس کی بیوگی اَور کسی موزوں جگہ کا ہاتھ نہ آنا، کیونکہ جن جگہوں سے اُس کے رشتے آرہے تھے اُن کی بیویاں موجود تھیں مگر وہ اپنی بیویوں سے خوش نہ تھے، وغیرہ اُمور اِس اَمر کے متقاضی ہوئے کہ میں اِس کو منظور کروں۔ میں نے اِستخارہ کیا اِس سے پہلے دیوبند میں اَور دُوسری جگہوں میں آٹھ نو جگہ سے پیغام کنواری اَور بیوہ لڑکیوں کے لیے آیا تھا مگر میں نے توقف کیا تھا۔ بہرحال صبح بروز دو شنبہ ٣٠ شعبان کو میرے سامنے یہ مسئلہ پیش ہوا، لڑکی کے تائے نے ظاہر کیا کہ گھر میں سب لوگ راضی ہیں، جب تو (مولانا حسین اَحمد مدنی) سلہٹ سے واپس ہو تو عقد کر کے ساتھ لیتے جانا۔ میں نے اُن کو نشیب و فراز پرمتنبہ کیا بالخصوص اپنے عمر کے متعلق چونکہ وہ ہمارے خاندان میں مردوں میں سب سے زیادہ عمر والے ہیں، ہم بھائی اُن کے سامنے بچے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ میں بخوبی واقف ہوں اَور جملہ اُمور پر کافی غور کر چکا ہوں اَور گھر میں بھی عورتوں مردوں نے غور کر لیا ہے۔ تب میں نے کہا کہ اَگر لڑکی اَور اُس کی ماں وغیرہ راضی ہیں تو کیوں نہ عقداَ بھی کردیا جائے، میں عقد کردینے کے بعد اُسی وقت چلا جاؤں گا اَور واپسی پر لیتا جاؤں گا ،جو لوگ مجھے اپنی محبت کی وجہ سے مختلف مقامات سے پیغام دیتے اَور تحریک کر رہے ہیں اُن لوگوں کو مزید حاجت نہ رہے گی بہت سے