Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012

اكستان

47 - 65
تمہاری اُجرت کے طور پر ہوگا۔ 
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ مسئلہ منقول ہے۔ جمہورکے قول کے مطابق یہ درست نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ کپڑا صرف دس روپے میں بکے۔ اِس صورت میں وکیل بالبیع کو کچھ اُجرت نہ ملے گی کیونکہ دس سے اُوپر کچھ مِلا ہی نہیں حالانکہ وکیل نے اُجرت پر کام کیا ہے مفت نہیں۔ اِس لیے وکیل کو ہرحال میں اُجرتِ مثل ملے گی خواہ وہ کپڑا دس میں یا اِس سے زائد میں بکا ہو۔ 
اِمام اَحمد رحمہ اللہ کا اِس کو مضاربت پر محمول کرنا اَور یہ کہنا کہ مضارب کو کبھی نفع حاصل نہیں بھی ہوتا بعید ہے کیونکہ مضاربت میں اِمام اَحمد رحمہ اللہ کے نزدیک رأس المال کا نقدی (یعنی سونا چاندی  یاروپیہ) ہونا ضروری ہے۔
 وہبہ زُحیلی لکھتے ہیں  : اما شرط رأس المال۔ اولا ان یکون رأس المال۔ اولا ان یکون  رأس المال من النقود الرائجة ای الدراھم والدنانیر و نحوھا کما ھو الشرط فی شرکة العنان۔ فلا تجوز المضاربة بالعروض من عقار او منقول عند جمہور العلماء ولو کان المنقول مثلیا عند الحنفیة والحنابلة۔ ( الفقہ الاسلامی وادلتہ ص ٣٩٣٢  )
'' رہیں رأس المال کی شرائط ،تو پہلی شرط یہ ہے کہ رأس المال مروجہ نقدی میں ہو یعنی چاندی کے درہم یا سونے کے دینار اَور اُن کی مثل (یعنی روپے وغیرہ) جیسا کہ شرکت ِعنان میں بھی یہ شرط ہے۔لہٰذا جمہورعلماء کے نزدیک رأس المال اگر منقولہ یا غیر منقولہ جائیداد ہو تو مضاربت جائز نہیں اَور حنفیہ و حنابلہ کے نزدیک منقولہ اَشیاء اگر مثلی بھی ہوں تب بھی جائز نہیں ہے۔ ''
علاوہ اَزیں اِمام اَحمد رحمہ اللہ کا یہ اِرشاد کہ ''مضارب کو کبھی نفع حاصل نہیں بھی ہوتا'' نامکمل بات ہے کیونکہ مضارب کو صرف اُس وقت نفع نہیں ملتا جب رب المال کو بھی نفع حاصل نہ ہو گویا اِس مال
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 یہاں سارے اِسلام کے دُشمن ہیں : 8 1
4 یہاں کے لوگ باغیرت نہیں ،اپنا حکمران اَنگریز کو تسلیم کرلیا : 8 3
5 'زبان' نہ گھستی ہے نہ تھکتی ہے' دماغ' تھک جاتا ہے : 11 3
6 حضرت اَبوبکر اَور '' زبان'' کوسزا : 11 3
7 بلند آواز والے صحابہ ڈر گئے ،حضرت عباس کی آوازدَس میل دُور چلی جاتی تھی : 12 3
8 آپ ۖ کی طرف سے تسلی اَور بشارت : 13 3
9 زیادہ کام زبان سے اَنجام پاتے ہیں : 14 3
10 علمی مضامین سلسلہ نمبر٥٥ 15 3
11 اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 1
12 کرامت ِ حسّی : 24 11
13 قسط : ١٤ پردہ کے اَحکام 29 1
14 شرعی پردہ کے تین درجے : 29 13
15 پہلے درجہ کا ثبوت : 29 13
16 پردہ کے دُوسرے درجہ کا ثبوت : 30 13
17 پردہ کے تیسرے یعنی اَعلیٰ درجہ کے پردہ کا ثبوت : 31 13
18 پردہ کی قسموں میں اَصل پردہ تیسرے ہی درجہ کا ہے : 32 13
19 پردہ کے تینوں دَرجوں کے اَحکام اَور اُن کا باہمی فرق : 32 13
20 قسط : ١٠ سیرت خلفائے راشدین 33 1
21 قتالِ مرتدین اَور تجہیز جیش اُسامہ : 33 20
22 کرامت : 36 20
23 قسط : ٧اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 38 1
24 (١) ایک مدت ختم ہونے پرحاملین ِ صکوک میں نفع کی تقسیم : 39 23
25 فقہی اِعتبار سے اِس بحث کے تین مسئلے اَور اُن پر تبصرہ : 40 23
26 (٢) رأس المال کی واپسی کی ضمانت : 40 23
27 ہمارا تبصرہ : 43 23
28 حضرت آپاجان رحمة اللہ علیہا 50 1
29 شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مد نی 50 28
Flag Counter