Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012

اكستان

46 - 65
وہ عاقدین میں نزاع کا باعث بن سکتے ہیں مثلًا اگر متعین نسبت سے نفع ایک سو روپے بنتا ہویا نفع کی متعین مقدار ایک سو روپیہ ہو تو اُستاذ خفیف اَور مولانا مدظلہ دونوں ہی کے نزدیک دونوں عاقدین کو نصف نصف کی صورت میںپچاس پچاس روپے ملیں گے۔ اَور اگر نفع ایک سو ایک روپے ہو تو اُستاد خفیف کے نزدیک ایک کو اَسی روپے ملیں گے اَور دُوسرے کو اِکیس روپے ملیں گے۔ اَور مولانا مدظلہ کے مطابق ایک کو پچاس اَور دُوسرے کو اِکیاون روپے ملیں گے۔ ایک روپے کی وجہ سے اُستاد خفیف کے یہاں جھگڑا پیدا ہونے کا اَندیشہ غالب ہے۔
 اَور اگر نفع دو سو ہوجائے تو اُستاد خفیف کے نزدیک ایک کو اَسی روپے اَور دُوسرے کو ایک سو بیس روپے ملیں گے جبکہ مولانا مدظلہ کے نزدیک ایک کو پچاس روپے اَور دُوسرے کو ایک سو پچاس روپے ملیں گے۔ ظاہر ہے کہ یہ تفاوت ایک عاقد کو ضرور ناگوار ہوگا۔ ہاں اگر مضارب رب المال کو  حقیقی نفع سے آگاہ نہ کرے تو اَور بات ہے۔ 
تنبیہ  ٢  : 
مولانا مدظلہ اگر یہ کہیں کہ اِمام اَحمد اَور اِمام اِسحاق بن راہویہ رحمہما اللہ سے جب یہ مسئلہ ملتا ہے اَور وہ اِسے مضاربت پر ہی محمول کرتے ہیں تو ہمارے لیے اِتنا کافی ہے کہ ہم کسی اِمام کا قول لے رہے ہیں۔ 
اِس کے جواب میں ہم کہتے ہیں کہ ہمارے پیش ِ نظر چونکہ اِسلام کے اِقتصادی نظام کو نافذ کرنا اَور اُس کو منظرِ عام پر لانا ہے تو اِس کے لیے ضروری ہے کہ جب ہم کسی اَور اِمام کا قول لیں تو ایسا قول لیں جس کی عقلی توجیہ کرنا ممکن ہو کیونکہ جن لوگوں کے سامنے ہم نے ایک نظام رکھنا ہے وہ عقلی توجیہ سے مطمئن ہوں گے محض کسی اِمام کی طرف نسبت کرنے سے نہیں۔ 
اَب دیکھیے صورتِ مسئلہ یہ ہے کہ زید نے بکر سے کہا کہ یہ کپڑا دس روپے میں فروخت کرو،  اگر اِس سے زیادہ میں فروخت کیا تو دس روپے میرے اَلگ کر کے جو زائد نفع ہوگا وہ تمہارا ہوگا یعنی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 یہاں سارے اِسلام کے دُشمن ہیں : 8 1
4 یہاں کے لوگ باغیرت نہیں ،اپنا حکمران اَنگریز کو تسلیم کرلیا : 8 3
5 'زبان' نہ گھستی ہے نہ تھکتی ہے' دماغ' تھک جاتا ہے : 11 3
6 حضرت اَبوبکر اَور '' زبان'' کوسزا : 11 3
7 بلند آواز والے صحابہ ڈر گئے ،حضرت عباس کی آوازدَس میل دُور چلی جاتی تھی : 12 3
8 آپ ۖ کی طرف سے تسلی اَور بشارت : 13 3
9 زیادہ کام زبان سے اَنجام پاتے ہیں : 14 3
10 علمی مضامین سلسلہ نمبر٥٥ 15 3
11 اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 1
12 کرامت ِ حسّی : 24 11
13 قسط : ١٤ پردہ کے اَحکام 29 1
14 شرعی پردہ کے تین درجے : 29 13
15 پہلے درجہ کا ثبوت : 29 13
16 پردہ کے دُوسرے درجہ کا ثبوت : 30 13
17 پردہ کے تیسرے یعنی اَعلیٰ درجہ کے پردہ کا ثبوت : 31 13
18 پردہ کی قسموں میں اَصل پردہ تیسرے ہی درجہ کا ہے : 32 13
19 پردہ کے تینوں دَرجوں کے اَحکام اَور اُن کا باہمی فرق : 32 13
20 قسط : ١٠ سیرت خلفائے راشدین 33 1
21 قتالِ مرتدین اَور تجہیز جیش اُسامہ : 33 20
22 کرامت : 36 20
23 قسط : ٧اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 38 1
24 (١) ایک مدت ختم ہونے پرحاملین ِ صکوک میں نفع کی تقسیم : 39 23
25 فقہی اِعتبار سے اِس بحث کے تین مسئلے اَور اُن پر تبصرہ : 40 23
26 (٢) رأس المال کی واپسی کی ضمانت : 40 23
27 ہمارا تبصرہ : 43 23
28 حضرت آپاجان رحمة اللہ علیہا 50 1
29 شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مد نی 50 28
Flag Counter