ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
گھوڑوں کے سم بھی پورے نہ بھیگے اَور سارا لشکر نہایت آرام و آسانی کے ساتھ کنارے پر پہنچ گیا ،جہاز اِس راستے کو شب و روز میں طے کرتا تھا۔ اِس کرشمۂ قدرت کو دیکھ کر کفار مبہوت ہو گئے ایک عیسائی راہب مسلمان ہو گیا کہنے لگا میں سمجھ گیا کہ خدا اِن کے ساتھ ہے۔ چونکہ واقعہ نہایت عجیب تھا اِس لیے شعراء نے اِس پر اَشعار نظم کیے چنانچہ حضرت عفیف بن منذر کے یہ دو شعر اِسی واقعہ کے متعلق ہیں : اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ ذَلَّلَ بَحْرَہ وَاَنْزَلَ بِالْکُفَّارِ اِحْدٰی الْجَلَائِلِ ''کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے اپنے سمندر کو ہمارا فرمانبردار بنادیا اَور کافروں پر ایک بڑی مصیبت ڈالی۔''دَعَوْنَا الَّذِیْ شَقَّ الْبِحَارَ فَجَائَنَا بِاَعْجَبَ مِنْ فَلَقِ الْبِحَارَ الَْاَوَائِلِ ''ہم نے اُس کو پکارا جس نے سمندر وںکو پیدا کیا ہے تو اُس نے ہمارے لیے اَگلوں کے فلق البحر سے بھی زیادہ عجیب بات ظاہر کی۔'' چوتھے مصرع میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے واقعہ فلق البحر کی طرف اِشارہ ہے کہ اُن کے لیے دَریائے نیل میں بارہ راستے خشک بن گئے تھے وہ بیان کرتے ہیں کہ ہمارا یہ واقعہ اُس سے بھی زیادہ عجیب ہے۔ (جاری ہے)