Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012

اكستان

35 - 65
روانہ ہو۔ خدا کی قسم  !  اگر چیل کوے میرا گوشت نوچ ڈالیں تب بھی میں اِس لشکر کو نہ روکوں گا جس  کی روانگی کا حکم رسولِ خدا  ۖ  دے گئے ہیں چنانچہ فی الفور لشکر روانہ ہوگیا اَور آپ اُونٹنی پر بیٹھ گئے سب سے پہلے علی مرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آگے بڑھ کر آپ کی اُونٹنی کی مہار پکڑ لی اَور کہنے لگے : اے خلیفۂ رسول اللہ  !  ہمارا مقصود آپ کی حکم عدولی نہ تھی ہم نے جو کچھ عرض کیا وہ بطور ِ مشورے کے تھا ورنہ جو حکم آپ دیجیے اِطاعت کی جائے گی۔ 
چنانچہ قتال ِ مرتدین کے لیے بھی فوجیں روانہ ہوگئیں جو فوج جس طرف جاتی ہے فتح و ظفر  کے ساتھ ساتھ ہے، اِقبال ہمرکاب ہے، ہر طرف سے تھوڑے ہی دِنوں میں فتح وکامیابی کی خبریں آنے لگیں اَور اِسلام میں ایک مہلک و باء پھیلنے کو تھی یکدم فنا ہو گئی، ایک سال کے اَندر ہی اَندر مدعیانِ نبوت بھی راہی جہنم کر دیے گئے مرتدین کا بھی قلع قمع ہو گیا۔ حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ کا لشکر بھی دُشمن کی بڑی بہادر فوجوں کو تہ و بالا کر کے بڑی کامیابی کے ساتھ واپس آگیا۔ 
نتیجہ کو دیکھ کر سب کی آنکھیں کھل گئیں کہ یہ تو وہی معرکہ تھا جس کی پیشنگوئی آیت قتال مرتدین میں سات آسمانوں کے اُوپر سے اُتری تھی ۔یہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ اَور اُن کی فوج ہی تھیں جن کو آیت ِمذکورہ میں   بِقَوْمٍ یُّحِبُّھُمْ وَ یُحِبُّوْنَہ  فرمایا گیا تھا یعنی یہ جماعت خدا کی محبوب و محب جماعت تھی اَور یہ رمز بھی سب کی سمجھ میں آگیا کہ اِن لڑائیوں میں حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی مخالفت کیوں ہوئی اَور اپنے دوستوں کی ملامت اُنہیں کیوں سننا پڑی ،اِس لیے کہ اِس جماعت کا طرۂ اِمتیاز اِس چیز  کو قرار دیا گیا تھا کہ  لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَائِمٍ یعنی وہ کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی کچھ پرواہ نہ کریں گے۔ 
حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے اِس کار نامے کی ہر صحابی نے اپنے اپنے طرز ِبیان میں تعریف و توصیف کی۔ حضرت اَبوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : قَامَ فِی الرِّدَّةِ مَقَامَ الْاَنْبِیَائِ ۔حضرت صدیق رضی اللہ عنہ مرتدوں کے معاملہ میں اُس مقام پر کھڑے ہوئے جو نبیوں کے کھڑے ہونے کا تھا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 یہاں سارے اِسلام کے دُشمن ہیں : 8 1
4 یہاں کے لوگ باغیرت نہیں ،اپنا حکمران اَنگریز کو تسلیم کرلیا : 8 3
5 'زبان' نہ گھستی ہے نہ تھکتی ہے' دماغ' تھک جاتا ہے : 11 3
6 حضرت اَبوبکر اَور '' زبان'' کوسزا : 11 3
7 بلند آواز والے صحابہ ڈر گئے ،حضرت عباس کی آوازدَس میل دُور چلی جاتی تھی : 12 3
8 آپ ۖ کی طرف سے تسلی اَور بشارت : 13 3
9 زیادہ کام زبان سے اَنجام پاتے ہیں : 14 3
10 علمی مضامین سلسلہ نمبر٥٥ 15 3
11 اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 1
12 کرامت ِ حسّی : 24 11
13 قسط : ١٤ پردہ کے اَحکام 29 1
14 شرعی پردہ کے تین درجے : 29 13
15 پہلے درجہ کا ثبوت : 29 13
16 پردہ کے دُوسرے درجہ کا ثبوت : 30 13
17 پردہ کے تیسرے یعنی اَعلیٰ درجہ کے پردہ کا ثبوت : 31 13
18 پردہ کی قسموں میں اَصل پردہ تیسرے ہی درجہ کا ہے : 32 13
19 پردہ کے تینوں دَرجوں کے اَحکام اَور اُن کا باہمی فرق : 32 13
20 قسط : ١٠ سیرت خلفائے راشدین 33 1
21 قتالِ مرتدین اَور تجہیز جیش اُسامہ : 33 20
22 کرامت : 36 20
23 قسط : ٧اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 38 1
24 (١) ایک مدت ختم ہونے پرحاملین ِ صکوک میں نفع کی تقسیم : 39 23
25 فقہی اِعتبار سے اِس بحث کے تین مسئلے اَور اُن پر تبصرہ : 40 23
26 (٢) رأس المال کی واپسی کی ضمانت : 40 23
27 ہمارا تبصرہ : 43 23
28 حضرت آپاجان رحمة اللہ علیہا 50 1
29 شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مد نی 50 28
Flag Counter