ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
روانہ ہو۔ خدا کی قسم ! اگر چیل کوے میرا گوشت نوچ ڈالیں تب بھی میں اِس لشکر کو نہ روکوں گا جس کی روانگی کا حکم رسولِ خدا ۖ دے گئے ہیں چنانچہ فی الفور لشکر روانہ ہوگیا اَور آپ اُونٹنی پر بیٹھ گئے سب سے پہلے علی مرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آگے بڑھ کر آپ کی اُونٹنی کی مہار پکڑ لی اَور کہنے لگے : اے خلیفۂ رسول اللہ ! ہمارا مقصود آپ کی حکم عدولی نہ تھی ہم نے جو کچھ عرض کیا وہ بطور ِ مشورے کے تھا ورنہ جو حکم آپ دیجیے اِطاعت کی جائے گی۔ چنانچہ قتال ِ مرتدین کے لیے بھی فوجیں روانہ ہوگئیں جو فوج جس طرف جاتی ہے فتح و ظفر کے ساتھ ساتھ ہے، اِقبال ہمرکاب ہے، ہر طرف سے تھوڑے ہی دِنوں میں فتح وکامیابی کی خبریں آنے لگیں اَور اِسلام میں ایک مہلک و باء پھیلنے کو تھی یکدم فنا ہو گئی، ایک سال کے اَندر ہی اَندر مدعیانِ نبوت بھی راہی جہنم کر دیے گئے مرتدین کا بھی قلع قمع ہو گیا۔ حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ کا لشکر بھی دُشمن کی بڑی بہادر فوجوں کو تہ و بالا کر کے بڑی کامیابی کے ساتھ واپس آگیا۔ نتیجہ کو دیکھ کر سب کی آنکھیں کھل گئیں کہ یہ تو وہی معرکہ تھا جس کی پیشنگوئی آیت قتال مرتدین میں سات آسمانوں کے اُوپر سے اُتری تھی ۔یہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ اَور اُن کی فوج ہی تھیں جن کو آیت ِمذکورہ میں بِقَوْمٍ یُّحِبُّھُمْ وَ یُحِبُّوْنَہ فرمایا گیا تھا یعنی یہ جماعت خدا کی محبوب و محب جماعت تھی اَور یہ رمز بھی سب کی سمجھ میں آگیا کہ اِن لڑائیوں میں حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی مخالفت کیوں ہوئی اَور اپنے دوستوں کی ملامت اُنہیں کیوں سننا پڑی ،اِس لیے کہ اِس جماعت کا طرۂ اِمتیاز اِس چیز کو قرار دیا گیا تھا کہ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَائِمٍ یعنی وہ کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی کچھ پرواہ نہ کریں گے۔ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے اِس کار نامے کی ہر صحابی نے اپنے اپنے طرز ِبیان میں تعریف و توصیف کی۔ حضرت اَبوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : قَامَ فِی الرِّدَّةِ مَقَامَ الْاَنْبِیَائِ ۔حضرت صدیق رضی اللہ عنہ مرتدوں کے معاملہ میں اُس مقام پر کھڑے ہوئے جو نبیوں کے کھڑے ہونے کا تھا۔