ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
دینا، ایک ہی وقت میں چند اَماکن میں موجود ہونا، مُردوں کا زندہ کرنا اَور زندہ کو ماردینا، حیوانات، جمادات، نباتات کا کلام سمجھنا اَور اُن سے کلام کرنا، بلا اَسباب کے طعام حاضر کردینا، یا غیر موسم کے پھل لادینا، ہوا میں اُڑنا، پانی پر چلنا وغیرہ وغیرہ اَور بہت سے اُمورِ عجیبہ وغریبہ ہیں۔ اِن تمام اقسام کو مذکور ہ بالا مختصر بیان کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیے گا تو زیادہ تعجب کی چیز نہ رہے گی۔ ہاں بے شک یہ تعجب کی چیز ہے کہ اِنسان کا قلب مشاہدۂ جمالِ اِلٰہی میں مستغرق رہے۔ آگے تو سب کچھ باری تعالیٰ ہی کے فیضان کا ظہور ہوتا ہے ورنہ اِنسان بذاتِ خود کسی ستائش کا مستحق نہیں ہے۔ دوستو ! یہ سب کمالات اللہ اللہ کرنے سے حاصل ہوتے ہیں ، ہمت کرو اَور اللہ اللہ کرو ، اِنشاء اللہ مَنْ کَانَ لِلّٰہِ کَانَ اللّٰہُ لَہ کا مصداق بن جاؤ گے۔ اَب ہم آپ کے سامنے حضرت شیخ الاسلام کی کرامات ِ حسّیہ پیش کرتے ہیں ۔ اِتنا معلوم ہونا نہایت ضروری ہے کہ حضرت کے یہاں اِخفاء اِنتہا سے زائد تھا اِس وجہ سے بکثرت کرامات کا ظہور نہیں ہوا ،تاہم اُن کے بلا قصد اَور بلا اِرادے کے جتنا بھی ظہور ہوا اُس کی تعداد بھی سینکڑوں سے متجاوز ہے لیکن ہم تمام کرامات کو ذکر نہ کریں گے اَور یہ ہمارے اِمکان سے بھی باہر ہے اَور خوامخواہ کتاب بھی طویل ہوجائے گی اِس وجہ سے چند کرامات پیش کرتا ہوں۔ (١) منشی محمد یٰسین صاحب دھامپوری فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت دھامپوری تشریف لائے لیکن بد قسمتی سے چند گھنٹہ پیشتر میرے بچے کا پیر جل گیا۔ حضرت نے اسٹیشن پر میرے بارے میں دریافت فرمایا تو لوگوں نے عرض کردیا کہ وہ اِس وجہ سے نہیں آئے کیونکہ اُن کے بچے کا پیر جل گیا ہے چنانچہ حضرت نے دُعا کی اَور اَنڈے کی زردی کا لیب بتایا صبح کو جب دیکھا تو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ کون سا پیر جلا تھا۔ (٢) ناصر تانگہ والا جس کا تانگہ حضرت کے لیے مخصوص تھا، کہتا تھا کہ ایک مرتبہ حضرت میرے تانگہ پر سوار ہو کر اسٹیشن تشریف لے جا رہے تھے راستہ میں تانگہ ایک بوڑھے سے ٹکرا گیا اَور اُس کے کافی چوٹ آگئی چنانچہ پولیس والے نے تانگہ روک لیا، میں نے اُس سے ہر چند چاہا کہ اِس