ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
زمانے کے تھے اُن میں اُس تنگی کے دَور کے حالات بھی بتلائے جن کا ذکر مناسب نہیں معلوم ہوتا اَور یہ کہ پھر آپ نے حضرت مولانا تاج محمود صاحب اَمروٹی قدس سرہ کو عریضہ تحریر فرمایا اَور جو عمل اُنہوں نے تحریر فرمایا تھا وہ بھی بتلایا اَور مجھے بھی اِس کی اِجازت عنایت فرمائی۔ اَور بھی باتیں اِسی قسم کی اِرشاد فرمائیں۔ رَحِمَہُ اللّٰہُ وَرَفَعَ دَرَجَاتِہ۔ آمِیْن ۔( بشکریہ ہفت روزہ خدام الدین حضرت لاہوری نمبر) مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اِن دو حضرات کے باہمی تعلق اَور محبت سے متعلق کچھ تاریخی تحریر اَور واقعات اِس مضمون کے اِختتام پر ذکر کر دیے جائیں : حضرت مولانا اَحمد علی لاہوری کی نظر میں حضرت اَقدس بانی ٔجامعہ کا مقام ١٩٥٠ء اور ١٩٦٠ء کے درمیان میں لاہور میں مقیم تھا اَور شارٹ ہینڈ بھی سیکھتا تھا ،اِس دَوران حضرت مولانا اَحمد علی صاحب لاہوری رحمة اللہ علیہ کی مجلس میں حاضری کی سعادت نصیب ہوتی رہتی تھی، ایک بار حضرت لاہوری نے مجلس میں حضرت مولانا سیّد حامد میاں رحمة اللہ علیہ کے بارے میں یوں اِرشاد فرمایا کہ : '' اگر کسی نے زِندہ پیر دیکھنا ہو تو جامعہ مدنیہ چلا جائے اَور اُ ن کی زیارت کرے '' چونکہ میں اُس وقت اُس مجلس میںحاضر تھا اِس لیے حضرت رحمة اللہ علیہ کے یہ کلمات میں نے خود اپنے کانوں سے سنے۔ اِن دونوںاَکابر کا آپس میں کتنا گہرا تعلق تھا اِس کا اَندازہ لگانے کے لیے حضرت کے یہ کلمات کافی ہیں ۔ دستخط : حکیم علی اَحمد دواخانہ مقدونیہ جوہر آباد ٣جولائی ١٩٩٦ئ