ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
ایک دفعہ شوریٰ کے اِجلاس میں فرمایا کہ'' مجھے اَولیاء اللہ کے باطن دیکھنے کا شوق ہے اَور میں حج کے موقع پر ایسا کرتا رہتا ہوں۔ میں علیٰ وجہ ا لبصیرت کہتا ہوں کہ حضرت مدنی جیسا دُنیا میں میں نے کوئی نہیں دیکھا اُن جیسا کوئی صاحب ِ باطن نہیں ہے۔'' ایک مرتبہ آپ نے ایک صاحب کو بیعت فرمایا اُنہیں جونصیحت فرمائی وہ نہایت قیمتی تھی مجھے اِتنی اچھی لگی کہ آج تک یاد ہے کہ ''اگر دُوسرے کو نفع نہ پہنچا سکو تو اِس بات کا پورا لحاظ رکھو کہ کم اَز کم تم سے کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔'' حدیث شریف میں اِرشاد ہے : اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِّسَانِہ وَیَدِہ ۔ کامل مسلمان وہی ہے کہ جس کے ہاتھ اَور زبان کے ضرر سے مسلمان محفوظ رہیں۔ ایک دفعہ آپ نے ایک سالک کو ھُوَالْاَ وَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاہِرُ وَالْبَاطِنُ کا مراقبہ تعلیم فرمایا تو اِس میں تشریح کرتے اَور سمجھاتے وقت عارفانہ اَنداز میں یہ کلماتِ فنائیہ اِرشاد فرمائے کہ :'' یہ خیال کروکہ کوئی چیز نہیں ہے، نہ میں ہوں، نہ زمین ہے، نہ آسمان، نہ شیطان، نہ کچھ اَور۔ '' ایک دفعہ رات کا وقت تھا جب مجلس برخاست ہوئی تو مصافحہ کے وقت اِرشاد فرمایا کہ ''جامعہ مدنیہ چلے گا۔ میرے ہاتھ مصافحہ ہی میں تھے اَور میں نے فورًا نظر اُٹھا کر چہرہ کی طرف دیکھا تو مسکراتے ہوئے مصافحہ ہی میں ہاتھوں کو خفیف جھٹکادیتے ہوئے اَور غالبًا میرے اِستعجاب کو بھانپتے ہوئے فرمایا کہ میں کہتاہوں چلے گا۔'' میں سمجھتا ہوں کہ آپ یہ کشف ہی سے فرما رہے تھے۔ ایک دفعہ حاضری کے وقت آپ نے اَپنے کچھ حالات سنائے جو نہایت درجہ عسرت کے