ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
خدام الدین کی طرف اِتنی توجہ تھی فرماتے تھے کہ میں خود مضامین اِنتخاب کرتا ہوں اَور غیرمعیاری مضامین کے بارے میں ایک دفعہ فرمایا کہ میں صفحوں کے صفحے قلم زد کردیتا ہوں، توجہ اِس طرف تھی کہ مضمون بہت سادہ زبان میں ہو جسے کم سے کم پڑھا لکھا آدمی بھی پڑھے اَور سمجھے اَور عورتیں بھی گھروں میں پڑھیں۔ حضرت رحمة اللہ علیہ وقت کی اِس قدر پابندی فرماتے تھے کہ منٹوں اَور سیکنڈوں کا بھی فرق نہیں آنے دیتے تھے ہر نماز کے وقت دَروازہ کھلتا تھا اَور جماعت سے پہلے صف ِ اَوّل میں اِمام کے پیچھے کھڑے ہوتے تھے۔ پابندی ٔاَوقات کا مشاہدہ روز مرہ کے معمولات میں ہوتا رہتا تھا اَور یہ سب ملنے والے اَور وابستگان جانتے ہیں۔ ایک دفعہ مولانا سیّد داودصاحب غزنوی کے یہاں ایک میٹنگ تھی میں نے دیکھا کہ آپ وہاںمیٹنگ کے وقت سے پانچ یا سات منٹ پہلے پہنچے ،مولانا اَبو الحسنات رحمہ اللہ بھی تشریف لانے والے تھے لیکن وہ بہت بعد میں تشریف لائے اِسی طرح بعض اَور بھی شرکاء آئے اَور میٹنگ اُن کی آمد تک موقوف رہی۔ آپ کی پابندیٔ اَوقات بھی ہم سب کے لیے ایک دَرس ہے۔ آپ خدام الدین کا کام یکسوئی سے اَنجام دینے کے لیے حاجی دین محمد صاحب کے برف خانہ میں تشریف لے جاتے تھے اُنہوں نے آپ کے لیے ایک کمرہ مختص کر دیا تھا اَور اِس کے برابر والا کمرہ نماز باجماعت کے لیے وہاں ملاقاتی لوگ نہیں جاتے تھے۔ ہم نے بارہا ایسا کیا کہ وہاں ملنے کے لیے گئے اَور ملاقات سے مشرف ہوئے اَلبتہ ہم خود بھی ایسا کرتے رہے کہ نماز کے وقت جاتے تھے اَور جماعت کے بعد ضرورت کی بات کرلیتے تھے آپ نے ہمیں وہاں پہنچنے سے اَور ملنے سے کبھی اِشارةً بھی منع نہیں فرمایا۔ ہم نے بھی ضرورت سے زیادہ کبھی بات نہیں کی اَور کبھی فقط زیارت ہی کے لیے جانا ہوا تو فقط ملاقات و مصافحہ اَور خیریت دَریافت کرنے ہی پر اِکتفاء کیا۔ بہرحال یہ معاملہ بھی آپ کی مرحمت و شفقت ہی میں داخل ہے ورنہ اِس قدر اُصول کی پابند شخصیت ایسی حرکت کی اِجازت نہیں دے سکتی۔