ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009 |
اكستان |
|
لائے گئے۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ مدارس کی انتظامیہ اَور تمام مدارس کے نمائندہ وفاقوں نے ہمیشہ قانون نافذ کرنے والے اِداروں کے ساتھ تعاون بھی کیا اَور اپنے اِداروں کو کھلی کتاب کی مانند قرار دیا۔ یہ مدارس کبھی بھی نو گوایریا نہیں رہے کہ اِن پر پورے لائوو لشکر سمیت یلغار کی ضرورت پیش آئے لیکن عجیب بات یہ ہے کہ وقفے وقفے سے اِن مدارس کو مشق ِ ستم بنایا جاتا ہے اَور معمول کی چیکنگ، کوائف وغیرہ کے حصول، خفیہ نگرانی کے مسلسل اَور مربوط سلسلے کے ہوتے ہوئے سمجھ نہیں آتی کہ کیوں کچھ عرصے بعد مدارس پر اِس انداز سے چڑھائی کی جاتی ہے جیسے اسرائیل افواج غزہ پریا بھارتی افواج کشمیر پر چڑھائی کیا کرتی ہیں۔ حالیہ دِنوں میں مدارس کے خلاف جن حالات میں کریک ڈاؤن کیا گیا اُن سے اَندازہ ہوتا ہے کہ اِن چھاپوں کے لیے ڈوری کہیں اَور سے ہلائی گئی تھی ١ کیری لوگر بِل میں چونکہ مدارس کی مشکیں کسنے کی شرط بھی شامل تھی اِس لیے اِس بِل کے وفاقی کابینہ سے منظور ہوتے ہی مدارس کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا اَور عین اُس موقع پر جب سنیٹر جان کیری اور جنرل پیٹریاس پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے تھے مدارس پر چھاپے مارے گئے اَور لاہور کے مدارس کو اُس مشکل کا سامنا کرنا پڑا جب بعض ''اہم مہمانوں'' کی لاہور آمد آمد تھی۔ مدارس کے ذمّہ داران نے ایک بات بطور ِ خاص نوٹ کی کہ چھاپے مارنے سے قبل پورے میڈیا کو باقاعدہ دعوت دے کر اُن کی حاضری کو یقینی بنایا جاتا تھا اور پھر اِس چھاپہ مار مہم کا خوب ڈھنڈورہ پیٹا جاتا تھا۔ اِس سے لگتا ہے کہ یہ آپریشن مدارس کے میڈیا ٹرائل اَور ایک منظم مہم کا حصہ تھا ٢ اِن چھاپوں کے بعدایک اَور بات نوٹ کی گئی کہ بعض نجی چینلز کے بعض اینکرپر سنز نے مدارس کو آڑے ہاتھوں لیا اَور بعض نام نہاد دَانشوروں اَور قلم کاروں نے مدارس کے خلاف مزید ١ قادیانی ہاتھ بھی نظر اَنداز نہیں کیا جا سکتا۔ ٢ جس میں قادیانی اَور پرویزی برابر کے شریک ہیں۔