Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008

اكستان

47 - 64
رَمَضَانَ الْمُبَارَکُ فَقَدِّمُوْا فِیْہِ النِّیَةَ وَوَسِّعُوْا فِیہِ النَّفْقَةَ ( کنزالعمال ج٨ ص٤٦٦) رمضان کا مبارک مہینہ آچکا ہے (تم اِس کے لیے نیت پہلے ہی سے دُرست کرلو اوراِس مہینہ میں(اپنے اوراپنے اہل وعیال کے جائز اخراجات اور)نان ونفقہ میں فراخی کرو۔ایک اورروایت کے الفاظ یہ ہیں : اِنْبَسِطُوْا فِی النَّفْقَةِ فِیْ شَھْرِ رَمَضَانَ فَاِنَّ النَّفْقَةَ فِیْہِ کَالنَّفْقَةِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ (جامع صغیر للسیوطی) رمضان کے مہینے میں نان ونفقہ کے متعلق وسعت سے کام لو اِس لیے کہ اِس میں جائز نان ونفقہ وخرچہ ایساہے جیسا کہ اللہ کے راستہ میں خرچ کرنا۔
٭  اِس خطبہ میں یہ بھی فرمایا کہ روزہ افطار کرانا گناہوں کی مغفرت اوردوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہے نیز روزہ کھلوانے سے جس کا روزہ کھلوایاہے اُس کے روزہ کے برابر روزہ کھلوانے والے کو ثواب ملتا ہے اورپیٹ بھر کر کھانا کھلانا حوض ِکوثر سے جامِ کوثر نصیب ہونے اورجنت ملنے کا ذریعہ ہے۔
٭  اِس خطبہ میں یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ ''رمضان المبارک کا اِبتدائی حصہ رحمت ہے، درمیانی حصہ مغفرت ہے اورآخری حصہ جہنم سے آزادی کا وقت ہے ''۔بعض دُوسری روایات میں بھی یہ مضمون مختلف الفاظ کے ساتھ آیا ہے ، ایک روایت میں ہے  :  اَوَّلُ شَھْرِ رَمَضَانَ رَحْمَة وَوَسْطُہ مَغْفِرَة وَآخِرُہ عِتْق مِّنَ النَّار۔ (کنز العمال ج٨  ص٤٦٣ )''رمضان کا اوّل حصہ رحمت ہے اوراُس کا درمیانی حصہ مغفرت ہے اور اُس کا آخری حصہ دوزخ سے آزادی ہے''۔
اس کی راجح اوردل کو لگنے والی تشریح یہ ہے کہ رمضان شریف کی برکتوں سے فائدہ اُٹھانے والے بندے تین طرح کے ہو سکتے ہیں ۔ ایک وہ متقی پرہیز گار لوگ جو ہمیشہ گناہوں سے بچنے کا ا ہتمام کرتے ہیں اورجب کبھی اِن سے کوئی خطا اورلغزش ہو جاتی ہے تو اُسی وقت توبہ و اِستغفار سے اُس کی صفائی اورتلافی کرلیتے ہیں تو ایسے خاصانِ خدا پر تو شروع مہینے ہی سے بلکہ اِس کی پہلی رات ہی سے اللہ کی رحمتوں کی بارش ہونے لگتی ہے اوروہ موردِ رحمت بن جاتے ہیں ۔دُوسرے وہ لوگ جو ایسے متقی اورپرہیزگارتو نہیں ہیں لیکن اِس لحاظ سے بالکل گئے گزرے بھی نہیں ہیں تو ایسے لوگ جب رمضان کے اِبتدائی حصے میں روزوں اوردُوسرے اعمال خیر اورتوبہ واِستغفار کے ذریعے اپنے حال کو بہتر اوراپنے کو رحمت ومغفرت کے لائق بنا لیتے ہیں تو درمیانی حصہ میں اِن کی بھی مغفرت اورمعافی کا فیصلہ سنادیا جاتا ہے۔تیسرے وہ لوگ ہیں جو اپنے نفسوں پر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 عجم کے بڑے بڑے امام : 6 3
5 آیت کا مصداق امام اعظم پہلے 7 3
6 وہبی درجے (صحابہ ،تابعین اورتبع تابعین ) : 7 3
7 نبی کی صحبت اور زمانہ کی قربت کی وجہ سے اِن کو رِیاضتوں کی ضرورت نہ پڑی 7 3
8 خیر القرون کے بعد والے حضرات کی نبی علیہ السلام سے رُوحانی نسبت 8 3
9 حضرت عیسٰی علیہ السلام نبی علیہ السلام ہی کے بتلائے ہوئے اُمور انجام دیں 8 3
10 3جب کافر ہی نہیں رہیں گے تو اُن کے کھانے کوسُور بھی نہیں رہیں گے 9 3
11 صحابہ والی اَفضلیت کسی کو حاصل نہیں ہو سکتی : 9 3
12 اِس رُوحانی تعلق کا ظہور کب اور کہاں ہو گا؟ 9 3
13 اُمت کے صالح علماء کا درجہ : 9 3
14 '' اَمر بالمعروف ''کافی نہیں ''نہی عن المنکر'' بھی ضروری ہے 10 3
15 ''مجدد'' اور'' تجدید ''کا مطلب : 10 3
16 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
17 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
18 تقریب ختم ِ بخاری شریف 18 1
19 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 28 1
20 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کاجہیز : 28 19
21 ولیمہ : 28 19
22 کام کی تقسیم : 28 19
23 اَولاد : 28 19
24 عورتوں کے رُوحانی امراض 31 1
25 عورتیں بھی کامل ہوسکتی ہیں : 31 24
26 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 34 1
27 گلدستۂ اَحادیث 42 1
28 چاہیے : 42 27
29 ایسی چار چیزیں جن کا ملنا دُنیا وآخرت کی بھلائی کاملناہے 42 27
30 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اوربرکتیں 44 1
31 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 44 30
32 صدرجمعیت علما ئے ہند 50 1
33 حضرت مولاناسید محمداَرشد صاحب مدنی دامت برکاتہم 50 32
34 کیاوہ عافیہ صدیقی ہے؟ 58 1
35 دینی مسائل 62 1
36 طلاق تین قسم کی ہوتی ہے : 62 35
37 ۔ طلاق ِبائن : 62 35
38 32 ۔ طلاق ِمغلظہ : 62 35
39 3 ۔ طلاق ِرجعی : 62 35
40 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter