ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
|
ہے وہ تو بہت شدید چیز ہے وہ تو برداشت ہوتی ہی نہیں جہاں کسی کو کسی بُری بات سے روکو وہ نہیں برداشت ہوگی اُس سے ۔ '' اَمر بالمعروف ''کافی نہیں ''نہی عن المنکر'' بھی ضروری ہے : اور حدیث میں جیسے لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ دو حصّے بنتے ہیں کلمے کے اِسی طرح ''امر بالمعروف ''اور'' نہی عن المنکر ''بھی دونوں کا جوڑ ہے خالی'' اَمر بالمعروف'' کافی نہیں ہے اگر خالی ''اَمر بالمعروف'' کافی ہوتا تو بس اُتنا ہی بتایا جاتا ''نہی عن المنکر'' بھی ضروری ہے اور ''نہی عن المنکر ''چاہے آدمی کتنے ہی طریقے سے کرلے لیکن یہ کہ وہ ناگوار نہ ہو یہ نہیں ہوگا ناگوار تو وہ ہوگی ضرور البتہ اِس کی ترشی میں کمی آجائے گی۔ تو امر بالمعروف نہی عن المنکرکریں اور بڑے پیمانے پر کریں جس کا اَثر بہت دُور تک بہت لوگوں تک پہنچے بہت آبادیوں تک پہنچے بہت ملکوں تک پہنچے ایسے حضرات آتے رہیں گے۔ ''مجدد'' اور'' تجدید ''کا مطلب : اور اُن میں مجددین کا بھی آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر سو سال بعد ایسے لوگ پیدا کریں گے جو دین کی تجدید کرتے رہیں گے۔ دین کی تجدید کا مطلب یہ تو نہیں ہے کہ وہ منسوخ کردیں گے دین میں کوئی ردّ و بدل کردیں گے بلکہ مطلب یہ ہے کہ دین میں جو کمی آئی ہوئی ہوگی عملی (یا اعتقادی )کوتاہی پیدا ہوجائے گی اُس کو دُور کریں گے اور اتباع ِ سنت کی طرف دعوت دیں گے بلا ئیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے فضل و کرم سے اپنا قرب اور رضاء نصیب فرمائے اور آخرت میں رسول اللہ ۖ کا ساتھ ہونا نصیب فرمائے، آمین۔ اِختتامی دُعائ........................