ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ ( حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب ) مولانا محمد تقی عثمانی مدظلہ کی کوششوں سے اِنشورنس کے مروجہ نظام کی جگہ ''تکافل'' کے نام سے اِسلامی انشورنس کا نظام بہت تیزی سے پھیل رہا ہے ۔اِس نظام کے بارے میں ہم نے مولانا تقی عثمانی مدظلہ کا ایک عربی رسالہ اور اُن کے دارالعلوم کے ایک اُستاد ڈاکٹر اعجاز احمد صاحب صمدانی کی ایک کتاب کا مطالعہ کیاتو ہمیں یہ نظام شریعت کے متصادم نظر آیا ،اِسی کے بیان میں یہ زیر نظر مضمون ہے۔(عبدالواحد غفرلہ) لیکن تنقیح فتاوی حامدیہ میں اِس کے مخالف دو فتوے ملتے ہیں، اِس لیے ہم پہلے اُن کو نقل کرتے ہیں پھر ہم اپنی بات کہیں گے۔ -1 فی فتاوی الشلبی وقف البناء بدون الارض صحیح والحکم بہ صحیح لکن فی وقفہ علی نفسہ اشکال من جھة ان الوقف علی النفس اجازہ ابویوسف ومنعہ محمد ۔ وقف البناء بدون الارض من قبیل وقف المنقول ولا یقول بہ ابو یوسف بل محمد فیکون الحکم بہ مرکبا من مذھبین وھو لا یجوز لکن الطرسوسی ذکر ان فی منیة المفتی ما یفید جواز الحکم المرکب من مذھبین و علی ھذا یتخرج الحکم بوقف البناء علی نفسہ فی مصرفی اوقاف کثیرة علی ھذا النمط حکم بھا القضاء السابقون و لعلھم بنوہ علی ما ذکرنا من جواز الحکم المرکب من مذھبین او علی ان الارض لما کانت متقررة للاحتکار نزلت منزلة ما لو وقف البناء مع الارض من جھة ان الارض بید ارباب البناء یتصرفون فیھا بما شاؤا من ھدم و بناء و تغییر لا یتعرض احد لھم فیھا ولا یزعجھم عنہا وانما علیھم غلة تؤخذ منھم کما افادہ الخصاف۔