ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
|
گلدستۂ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) چار قسم کے جانوروں کی قربانی نہیں کرنی چاہیے : عَنِ الْبَرَآئِ بْنِ عَازِبٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ سُئِلَ مَاذَا یُتَّقٰی مِنَ الضَّحَایَا فَاَشَارَ بِیَدِہ فَقَالَ اَرْبَعًا اَلْعَرْجَائَ الْبَیِّنُ ظَلْعُھَا وَالْعَوْرَائَ الْبَیِّنُ عَوْرُھَا وَالْمَرِیْضَةَ الْبَیِّنُ مَرَضُھَا وَالْعَجْفَآئَ الَّتِیْ لَا تُنْقِیْ ۔ (مؤطا امام مالک، مسند احمد، ترمذی بحوالہ مشکٰوة ص ١٢٨) حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم ۖ سے سوال کیا گیا کہ کون کون سے جانوروں کی قربانی سے بچاجائے؟ (یعنی اُن کی قربانی نہ کی جائے) آپ ۖ نے اپنے دست ِ اقدس سے اِشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ چار (قسم کے جانوروں کی قربانی نہیں کرنی چاہیے ) :(1 ) ایسا لنگڑاجانور جس کا لنگڑاپن با لکل ظاہر ہو(یعنی جو چل کر قربانی کی جگہ تک بھی نہ جاسکے) ،(2 ) ایسا کانا جانور جس کا کانا پن بالکل ظاہرہو( یعنی جسے ایک آنکھ سے با لکل دکھائی نہ دیتا ہو) ،(3 ) ایسا بیمار جانور جس کی بیماری بالکل ظاہر ہو(جو کھانے پینے کے قابل بھی نہ رہا ہو )، (4 ) ایسا لاغرو دُبلا پتلا جانور جس کی ہڈیوں میں گودانہ رہاہو۔ ایسی چار چیزیں جن کا ملنا دُنیا وآخرت کی بھلائی کاملناہے : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ قَالَ اَرْبَع مَّنْ اُعْطِیَھُنَّ فَقَدْ اُعْطِیَ خَیْرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ قَلْب شَاکِر وَلِسَان ذَاکِر وَبَدَن عَلَی الْبَلَائِ صَابِر وَزَوْجَة لاَّتَبْغِیْہِ فِیْ نَفْسِھَا وَلَامَالِہ ۔ (شعب الایمان للبیہقی بحوالہ مشکٰوة ص ٢٨٣) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا چار چیزیں ایسی ہیں کہ (اگر) وہ کسی کو مل جائیں تو اُسے دُنیا وآخرت کی بھلائی مل جائے: