ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد! ٢١ اگست کو واہ کینٹ کی آرڈینیس فیکٹری کے مین دروازوں پر تھوڑے تھوڑے وقفہ سے دو خودکش دھماکے ہوئے جس کے نتیجہ میں اَب تک بیاسی افراد شہید اور ایک سو پچاس افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ یہ دھماکے عین اُس وقت کیے گئے جب فیکٹری میں چھٹی ہوئی تھی اور مین گیٹ پر واپس جانے والے ملازمین کا رَش تھا۔ اِس سے پہلے بھی ملک کے مختلف شہروں میں عوامی مقامات پر خود کش دھماکے ہوئے جن میں اَب تک سینکڑوں بے قصوراور معصوم جانوں کا ضیاع ہو چکا ہے تما م طبقوں اور جماعتوں کی جانب سے اِن دھماکوں کی مذمت کے باوجود اِن اَندھے دھماکوں میں دِن بدن اِضافہ ہی ہوتا چلا جارہاہے۔ ہر روز اَخبارات میں حکومت کی جانب سے یہ خبر لگی ہوتی ہے کہ سکیورٹی ہائی اَلرٹ کردی گئی ہے ۔ عجیب بات ہے کہ جب گزشتہ روز یا اُس سے پیوستہ روزسکیورٹی ہائی اَلرٹ کردی گئی تھی تو پھر آج ہائی اَلرٹ کرنے کے کیا معنٰی ہیں؟ اِس کا مطلب سوائے اِس کے اور کچھ نہیں ہے کہ حکومتیں اِن دھماکوں کو روکنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں اور جب بھی کوئی دھماکہ ہو جاتا ہے تو دفع الوقتی کے لیے چند رَ ٹے رَٹائے الفاظ کا سہارا لے کر عوام کو بیوقوف بنایاجاتا ہے۔