ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) ٭ قلبی ذکرمیں سانس کاذکراگرچہ جاری رہے مگرتوجہ بالذات قلب کی طرف رہنی چاہیے، سانس سے قطع نظررکھیں، خواہ وہ اِس کے ساتھ جاری رہے یانہیں، یہ کشمکش برائے چندے پھرزائل ہوجائے گی اورایک دُوسرے سے ممیزہوجائے گا۔ ٭ گریہ گرخودبخودطاری ہوتوبہترہے، کوشش کی زیادہ ضرورت نہیں اگرچہ نص میں موجودہے اَنْ لَّمْ تَبْکُوْا فَتَبَاکُوْا(الحدیث)بعض اسلاف گریہ ہی کومقصودبالذات فرماتے ہیں مگرتحقیق یہ ہے کہ یہ خلوص ِذکرکاذریعہ ہے اِس لیے مقصود بالذات ذکرہی ہے۔ ٭ حقیقی محبوب اوراُس کی صفاتِ کمالیہ کاتدبراوراپنی اِحتیاج اورمفار قت وتقصیراتِ عشقیہ کا خیال اِنشاء اللہ بے چینی اورقلق پیداکرکے رہے گا۔ ٭ اللّٰہ حاضری اللّٰہ ناظری میں بھی دھیان یعنی تفکرنہیں مطلوب ہے بلکہ زبان سے بھی کہناچاہیے البتہ معنی کاخیال رکھتے ہوئے اوراسم سے مسمٰی کی طرف منتقل ہوتے ہوئے ذکرکرتے رہیں۔ ٭ حبس دم نہایت مفیدعمل ہے، ایسے وقت میں جبکہ معدہ بھراہوانہ ہو اورنہ اِس قدر گر سنگی ہوجو کہ بے قرارکردے، معتدل جگہ میں جہاں پرنہ زیادہ سردی ہونہ زیادہ گرمی، باوضو چارزَانوقبلہ رُوبیٹھیں اورآہستگی سے سانس ناف سے کھینچ کردِل پرروک لیں، زبان اُس وقت تالوسے لگی ہوئی غیرمتحرک ہو اورخیال سے لفظ لَآاِلٰہَ بائیں زانوسے نکال کردائیں زانوپرگزارتے ہوئے داہنے مونڈھے پرختم کریں اور پھر اِلَّااللّٰہْ کی ضرب قلب پرلگائیں۔ اِس سب کارروائی میں سرکوحرکت دیتے رہیں یعنی زانوئے چپ سے زانوئے راست پرہوتاہواداہنے مونڈھے تک پہنچے اورپھرقلب پرضرب لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ کی حرکت ہو، ہرایک سانس میں تین مرتبہ ذکرہو۔ اُس کے بعدآہستہ سے سانس باہرنکال دیں، پھردُوسری سانس میں اِسی