ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
|
کی پیدائش ١٥٠ ھ کی ہے جو امامِ اعظم کی وفات کا سال ہے تو تابعین رہے ہیں اُس دَور تک۔ تبع تابعین کو تو دیکھا ہی ہے ہاں امام مالک رحمة اللہ علیہ نے تابعین کو دیکھا ہے اُن کا علم بھی تابعین سے ہے مَالِک عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ نافع حضرت ابن ِ عمر رضی اللہ عنہما کے شاگرد تھے اُن کے شاگرد امام مالک رحمة اللہ علیہ ہیں تو تبع تابعین میں وہ داخل ہیں۔ خیر القرون کے بعد والے حضرات کی نبی علیہ السلام سے رُوحانی نسبت : اِس کے بعد کے درجے والے جو ہیں جیسے امام بخاری امام مسلم امام طحاوی وغیرہ یہ حضرات اور اِسی طرح کے دیگر حضرات یہ تبع تابعین بھی نہیں بنتے یہ اِن کے بھی بعد کے دَور کے ہیں کیا اِن کے لیے بھی کوئی درجہ خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قرب کا بتلایا ہے یا نہیں؟ تو وہ اِس حدیث شریف میں آتا ہے راوی دونوں کے ابوہریرہ دَوسی ہیں فرماتے ہیں کہ اَعاجم کا ذکر کیا گیا ہے عجمی آج کے دَور میں تو اِیرانیوں کو کہتے ہیں عرب کی زبان میں محاورہ میں اور یہاں بھی بظاہر وہی معلوم ہوتا ہے یہ پرانا محاورہ ہے تو گویا اِن کا ذکر کیا گیا جو غیر عرب لوگ ہیں تو رسول اللہ ۖ نے فرمایا لَاَنَا بِھِمْ اَوْ بِبَعْضِھِمْ اَوْ ثَقُ مِنِّیْ بِکُمْ اَوْ بِبَعْضِکُمْ ٢ اُن سے میرا تعلق زیادہ مضبوط ہوگا تم میں سے بعض کی بہ نسبت۔ تو واقعی اَب یہ کتاب '' کنز العمال'' ہے یا اَور اِس طرح کی( بڑی بڑی) کتابیں جو لکھی ہیں بہت بڑے بڑے حضرات نے جو گزرے ہیں جنہوں نے اِسلام کی بہت بڑی بڑی خدمات کیں جان پر خطرہ لے کر خدمات کامیاب اَنداز میں انجام دیںکیونکہ اِسلام صرف ایک جگہ محصور رہنے والا نہیں تھایہ پھیلنے والی چیز تھی اَور رہنے والی بھی چیز ہے قیامت تک۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام نبی علیہ السلام ہی کے بتلائے ہوئے اُمور انجام دیں گے : اَور اِس میں جو تبدیلیاں آنی ہیں وہ بھی بتادی گئیں آگے تک جو نبی آئیں گے عیسٰی علیہ السلام نازل ہوں گے دُنیا میں وہ بھی بتادیا کہ وہ یہ اَحکام لائیں گے یہ اَحکام منسوخ کریں گے یعنی اُن احکام کی تبدیلی کا وقت جو ہوگا وہ وہ ہوگا جب وہ آئیں گے تو بتاتودیا ہے رسول اللہ ۖ ہی نے ،جاری وہ کریں گے آکر۔ ٢ مشکوة شریف ص ٥٨٠