ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
|
جب کافر ہی نہیں رہیں گے تو اُن کے کھانے کوسُور بھی نہیں رہیں گے : دو تین چیزیں ہیں جزیہ ختم ہوجائے گا اَور جب جزیہ ختم ہوجائے گا تو کافر نہیں رہ سکیں گے اِسلامی حکومت میں ،جب کافر رہ نہیں سکیں گے تو پھر اُن کی جو چیزیں ہیں سُوَر وغیرہ وہ بھی نہیں رہ سکیں گی وہ بھی ختم ہوجائیں گی ۔ صحابہ والی اَفضلیت کسی کو حاصل نہیں ہو سکتی : تو آقائے نامدار ۖ نے یہ فرمایا کہ بعد میں آنے والے جو لوگ ہیں اُن میں بعض ایسے بھی ہیں لوگ کہ تم میں سے بعض کی بہ نسبت اُن سے میرا تعلق زیادہ ہوگا تو تعلق زیادہ ہونااَ فضلیت کی چیز ہے لیکن صحابۂ کرام کے برابر بنتے ہیں یا نہیں بنتے یہ تو نہیں ہے یہ تو اجماعًا ثابت ہوچکا ہے کہ صحابی جو ہیں وہ صحابی ہی ہیں ہاں فضیلت اِن کی بھی بہت بڑی ثابت ہورہی ہے کہ رسول اللہ ۖ کا اِن سے خاص علاقہ ہے اَور اِنہیں خاص قرب حاصل ہے۔ اِس رُوحانی تعلق کا ظہور کب اور کہاں ہو گا؟ اِس کے ظہور کا محل کیا ہے وہ کہاں ظاہر ہوگا اور اُس کے فوائد کہاں سامنے آئیں گے؟ وہ تو عالم ِ آخرت ہی ہے لیکن دُنیا میں بھی اِس کا اَثر یہ ہو گا کہ ایسے لوگوں کا حال یہ ہوگا کہ اُن کے نزدیک تمام چیزوں پر رسول اللہ ۖ اور آپ کے اِرشادات کو اور آپ کے احکامات کو فوقیت حاصل ہوگی باقی سب چیزیں پیچھے رہ جائیں گی اَوراِسلام کی خدمت بڑے پیمانے پر اللہ تعالیٰ اُن سے لیتے رہیں گے۔ اُمت کے صالح علماء کا درجہ : جیسے کہ ایک اَور حدیث میں بھی آیا ہے کہ میری اُمت کے علماء ایسے ہیں جیسے بنی اسرائیل کے انبیاء کرام ہیں تو انبیائے کرام علیہم الصلوة والسلام آتے رہتے تھے وہ اصلاح کرتے رہتے تھے اِس اُمت میں نبی تو اَب نہیں آئیں گے ہاں علماء اصلاح ضرور کرتے رہیں گے اور اِصلاح کے دو پہلو ہیں ایسے کہ ایک تو ہے اَمَرْ بِالْمَعْرُوْف وہ بھی کڑوا لگتا ہے لوگوں کو کسی سے کہو اچھی بات کرلو فلاں بات کرلو یہ نیکی کرلو کبھی گوارا ہوتی ہے اُسے یہ بات سُننی اَور کبھی نہیں بھی ہوتی گوارا، اِس پر بھی منہ بنتے ہیں لیکن نَہِی عَنِ الْمُنْکَرجو