Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008

اكستان

7 - 64
تنے زبردست علم والے حدیث کی خدمت کرنے والے اللہ تعالیٰ نے پیدا کردیے ۔
آیت کا مصداق امام اعظم  پہلے اور باقی حضرات دُوسرے درجہ میں ہیں  :
 تورسول اللہ  ۖ  کی تفسیر کے مطابق اگر دیکھا جائے تو یہ لوگ اِ س آیت کا مصداق بنتے ہیں۔ امام ِ اعظم اِن سے پہلے کے دَور کے ہیں اُن کے بارے میں میں بتاہی چکا کہ وہ اوّلین مصداق بنتے ہیں، ثانوی درجے میں یا یہ سمجھ لیجیے کہ فقہی اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو وہ (فقہائ) ہیں اَور حدیث کے اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ (محدث )لوگ ہیں اِس آیت کا اور اُس تفسیر کا جو رسول اللہ  ۖ  نے اِس آیت کی کی ہے یہ لوگ مصداق بنتے ہیں۔
 وہبی درجے (صحابہ ،تابعین اورتبع تابعین )  : 
یہ تو سب کا اتفاق ہے اجماعی عقیدہ ہے کہ رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم کے صحابۂ کرام   کا درجہ سب سے بڑا ہے وہ صحابی ہی ہیںاُنہوں نے کوئی کام نہ بھی کیا ہو فرض اَدا کیے ہوں فقط تو بھی اُن کا درجہ بہت بڑا ہے اُمت کے کل ولی بھی اُس درجے پر نہیں پہنچ سکتے۔ جو بڑے سے بڑے ولی ہیں وہ بھی نہیں پہنچتے اُس درجے کو، اُن کے بعد درجہ تابعین کا ہے اُس درجے کو بھی پہنچنا بہت مشکل ہے رسول اللہ  ۖ  نے اُن کا شرف بتادیا، تبع تابعین اِن کا بھی شرف بتادیا ہے تو اِن کے درجے تو وہبی ہوئے جیسے کوئی پیدائشی ولی ہو بس۔
نبی کی صحبت اور زمانہ کی قربت کی وجہ سے اِن کو رِیاضتوں کی ضرورت نہ پڑی  :
 تو وہ ایسے تھے کہ اِسلام میں داخل ہوئے تو ایسے ہوگئے جیسے پیدائشی ولی ہوتے ہیں اُنہیں ریاضتوں کی ضرورت نہیں کسی چیز کی ضرورت نہیں ،یہ رسول اللہ  ۖ  کے فیض ِ صحبت کا اَثر تھا جو متعدی چلتا رہا آگے تک قرب ِ زمانہ کا اَثر تھا جو چلتا رہا قریب تر دَور تک،اِس لیے جو قوت ِایمانی ریاضتوں سے مکاشفات سے کسی کو حاصل ہوتی ہے وہ اُن کو بغیر کچھ کیے حاصل تھی، تبع تابعین کے بعد پھر فرمایا گیا کہ سب برابر کے لوگ ہوں گے جیسے عام ہوتے ہیں خصوصیت نہیں رہے گی کوئی بھی۔ دَور کی خصوصیت وہ تین ہی دَور تک چلی آئی ہے۔ امامِ اعظم رحمة اللہ علیہ تابعی ہیں امام مالک رحمة اللہ علیہ تبع تابعی ہیں اور شاید امام احمد رحمة اللہ علیہ امام شافعی رحمة اللہ علیہ بھی تبع تابعین میں ہوں اِنہوں نے کسی تابعی کو دیکھا ہو یہ ہوسکتا ہے کیونکہ امام شافعی رحمة اللہ علیہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 عجم کے بڑے بڑے امام : 6 3
5 آیت کا مصداق امام اعظم پہلے 7 3
6 وہبی درجے (صحابہ ،تابعین اورتبع تابعین ) : 7 3
7 نبی کی صحبت اور زمانہ کی قربت کی وجہ سے اِن کو رِیاضتوں کی ضرورت نہ پڑی 7 3
8 خیر القرون کے بعد والے حضرات کی نبی علیہ السلام سے رُوحانی نسبت 8 3
9 حضرت عیسٰی علیہ السلام نبی علیہ السلام ہی کے بتلائے ہوئے اُمور انجام دیں 8 3
10 3جب کافر ہی نہیں رہیں گے تو اُن کے کھانے کوسُور بھی نہیں رہیں گے 9 3
11 صحابہ والی اَفضلیت کسی کو حاصل نہیں ہو سکتی : 9 3
12 اِس رُوحانی تعلق کا ظہور کب اور کہاں ہو گا؟ 9 3
13 اُمت کے صالح علماء کا درجہ : 9 3
14 '' اَمر بالمعروف ''کافی نہیں ''نہی عن المنکر'' بھی ضروری ہے 10 3
15 ''مجدد'' اور'' تجدید ''کا مطلب : 10 3
16 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
17 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
18 تقریب ختم ِ بخاری شریف 18 1
19 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 28 1
20 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کاجہیز : 28 19
21 ولیمہ : 28 19
22 کام کی تقسیم : 28 19
23 اَولاد : 28 19
24 عورتوں کے رُوحانی امراض 31 1
25 عورتیں بھی کامل ہوسکتی ہیں : 31 24
26 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 34 1
27 گلدستۂ اَحادیث 42 1
28 چاہیے : 42 27
29 ایسی چار چیزیں جن کا ملنا دُنیا وآخرت کی بھلائی کاملناہے 42 27
30 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اوربرکتیں 44 1
31 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 44 30
32 صدرجمعیت علما ئے ہند 50 1
33 حضرت مولاناسید محمداَرشد صاحب مدنی دامت برکاتہم 50 32
34 کیاوہ عافیہ صدیقی ہے؟ 58 1
35 دینی مسائل 62 1
36 طلاق تین قسم کی ہوتی ہے : 62 35
37 ۔ طلاق ِبائن : 62 35
38 32 ۔ طلاق ِمغلظہ : 62 35
39 3 ۔ طلاق ِرجعی : 62 35
40 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter