Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008

اكستان

18 - 64
             تقریب ختم ِ بخاری شریف 
ختم ِبخاری شریف کی تقریب کا انعقاد ١٦ رجب المرجب مطابق ٢٠ جولائی بروز اتوار بعد نمازِ عصر جامعہ مدنیہ جدید کی مسجد حامد میں ہوا۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب مدظلہم نے بخاری شریف کی آخری حدیث پڑھاکر مختصر بیان فرمایا اور دُعاء فرمائی۔آخرمیںاِمتحانات میں کامیاب ہونے والے طلباء کو اِنعامات دیے گئے اور دورۂ حدیث شریف سے فارغ ہونے والے  ٧١  طلباء کی دستار بندی کی گئی۔
 حضرت امام بخاری یہاں پر جو آخری باب لائے  وَنَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیَامَةِ  کہ ہم عدل وانصاف کی قیامت کے دِن ترازو رکھیں گے۔ امام بخاری کے جتنے اَبواب ہیں اُن کاآپس میں ربط ہے تقریبًا تین ساڑھے تین ہزارکے لگ بھگ باب ہیں اِس حدیث کی کتاب میں، گیارہ سواُنتیس صفحوں کی یہ کتاب ہے اوراِس میں جو باب باندھے ہیں امام بخاری نے وہ ساڑھے تین ہزارکے قریب ہیں اور اُن ساڑھے تین ہزاربابوں میں آپس میں ربط ہے، اِس باب کے بعد یہ باب کیوں لائے اِس باب کے بعد یہ باب کیوں لائے ہیں۔ جوشروع کا باب باندھا ہے امام بخاری نے  بَاب کَیْفَ کَانَ بَدْئُ الْوَحْیِ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ  ۖ   وہ وحی کاباب باندھا۔ پھراُس کے بعد جواُس میں حدیث لائے اِس کاتعلق نیت سے ہے تواجمالًایہ ہے کہ امام بخاری کے جیسے کہ آپس کے بابوں کی ایک ربط اورمناسبت ہے ایسے ہی اِس آخری باب کاجوغالباً تین ہزارچارسوپچاسواں باب ہے اِس باب کی سب سے پہلے باب سے بھی مناسبت موجودہے یعنی گیارہ سو اَٹھائیس صفحے پرجو آخری باب باندھ رہے ہیں صفحہ نمبر ایک پرجوباب باندھااِس کا بھی اُس سے ربط اورمناسبت موجودہے۔ حضرت امام بخاری   کو ا للہ تعالیٰ نے جوقبولیت عطافرمائی اورجوغیبی تائید و نصرت ساتھ تھی یہ اُس کی نشانی ہے ورنہ اِنسان اپنی قوت یااپنی اِستعدادکے زورپرایسانہیں کرسکتا۔
 یہاں امام بخاری نے ایک فرقہ باطلہ جو معتزلہ کہلاتا تھا جوقیامت کے دِن وزنِ ا عمال کا اِنکار کرتا ہے اُس کابھی رَد کیا اوریہ آیت پیش کی کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دِن ہم وزنِ اعمال کریں گے اعمال کوتولیں گے۔ معتزلہ یہ کہتے تھے کہ یہ اَعمال تواَعراض ہیںجواہرنہیں ہیں توجواہرجوہوتے ہیں اُن کا تو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 عجم کے بڑے بڑے امام : 6 3
5 آیت کا مصداق امام اعظم پہلے 7 3
6 وہبی درجے (صحابہ ،تابعین اورتبع تابعین ) : 7 3
7 نبی کی صحبت اور زمانہ کی قربت کی وجہ سے اِن کو رِیاضتوں کی ضرورت نہ پڑی 7 3
8 خیر القرون کے بعد والے حضرات کی نبی علیہ السلام سے رُوحانی نسبت 8 3
9 حضرت عیسٰی علیہ السلام نبی علیہ السلام ہی کے بتلائے ہوئے اُمور انجام دیں 8 3
10 3جب کافر ہی نہیں رہیں گے تو اُن کے کھانے کوسُور بھی نہیں رہیں گے 9 3
11 صحابہ والی اَفضلیت کسی کو حاصل نہیں ہو سکتی : 9 3
12 اِس رُوحانی تعلق کا ظہور کب اور کہاں ہو گا؟ 9 3
13 اُمت کے صالح علماء کا درجہ : 9 3
14 '' اَمر بالمعروف ''کافی نہیں ''نہی عن المنکر'' بھی ضروری ہے 10 3
15 ''مجدد'' اور'' تجدید ''کا مطلب : 10 3
16 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
17 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
18 تقریب ختم ِ بخاری شریف 18 1
19 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 28 1
20 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کاجہیز : 28 19
21 ولیمہ : 28 19
22 کام کی تقسیم : 28 19
23 اَولاد : 28 19
24 عورتوں کے رُوحانی امراض 31 1
25 عورتیں بھی کامل ہوسکتی ہیں : 31 24
26 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 34 1
27 گلدستۂ اَحادیث 42 1
28 چاہیے : 42 27
29 ایسی چار چیزیں جن کا ملنا دُنیا وآخرت کی بھلائی کاملناہے 42 27
30 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اوربرکتیں 44 1
31 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 44 30
32 صدرجمعیت علما ئے ہند 50 1
33 حضرت مولاناسید محمداَرشد صاحب مدنی دامت برکاتہم 50 32
34 کیاوہ عافیہ صدیقی ہے؟ 58 1
35 دینی مسائل 62 1
36 طلاق تین قسم کی ہوتی ہے : 62 35
37 ۔ طلاق ِبائن : 62 35
38 32 ۔ طلاق ِمغلظہ : 62 35
39 3 ۔ طلاق ِرجعی : 62 35
40 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter