ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
|
تقریب ختم ِ بخاری شریف ختم ِبخاری شریف کی تقریب کا انعقاد ١٦ رجب المرجب مطابق ٢٠ جولائی بروز اتوار بعد نمازِ عصر جامعہ مدنیہ جدید کی مسجد حامد میں ہوا۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب مدظلہم نے بخاری شریف کی آخری حدیث پڑھاکر مختصر بیان فرمایا اور دُعاء فرمائی۔آخرمیںاِمتحانات میں کامیاب ہونے والے طلباء کو اِنعامات دیے گئے اور دورۂ حدیث شریف سے فارغ ہونے والے ٧١ طلباء کی دستار بندی کی گئی۔ حضرت امام بخاری یہاں پر جو آخری باب لائے وَنَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیَامَةِ کہ ہم عدل وانصاف کی قیامت کے دِن ترازو رکھیں گے۔ امام بخاری کے جتنے اَبواب ہیں اُن کاآپس میں ربط ہے تقریبًا تین ساڑھے تین ہزارکے لگ بھگ باب ہیں اِس حدیث کی کتاب میں، گیارہ سواُنتیس صفحوں کی یہ کتاب ہے اوراِس میں جو باب باندھے ہیں امام بخاری نے وہ ساڑھے تین ہزارکے قریب ہیں اور اُن ساڑھے تین ہزاربابوں میں آپس میں ربط ہے، اِس باب کے بعد یہ باب کیوں لائے اِس باب کے بعد یہ باب کیوں لائے ہیں۔ جوشروع کا باب باندھا ہے امام بخاری نے بَاب کَیْفَ کَانَ بَدْئُ الْوَحْیِ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ وہ وحی کاباب باندھا۔ پھراُس کے بعد جواُس میں حدیث لائے اِس کاتعلق نیت سے ہے تواجمالًایہ ہے کہ امام بخاری کے جیسے کہ آپس کے بابوں کی ایک ربط اورمناسبت ہے ایسے ہی اِس آخری باب کاجوغالباً تین ہزارچارسوپچاسواں باب ہے اِس باب کی سب سے پہلے باب سے بھی مناسبت موجودہے یعنی گیارہ سو اَٹھائیس صفحے پرجو آخری باب باندھ رہے ہیں صفحہ نمبر ایک پرجوباب باندھااِس کا بھی اُس سے ربط اورمناسبت موجودہے۔ حضرت امام بخاری کو ا للہ تعالیٰ نے جوقبولیت عطافرمائی اورجوغیبی تائید و نصرت ساتھ تھی یہ اُس کی نشانی ہے ورنہ اِنسان اپنی قوت یااپنی اِستعدادکے زورپرایسانہیں کرسکتا۔ یہاں امام بخاری نے ایک فرقہ باطلہ جو معتزلہ کہلاتا تھا جوقیامت کے دِن وزنِ ا عمال کا اِنکار کرتا ہے اُس کابھی رَد کیا اوریہ آیت پیش کی کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دِن ہم وزنِ اعمال کریں گے اعمال کوتولیں گے۔ معتزلہ یہ کہتے تھے کہ یہ اَعمال تواَعراض ہیںجواہرنہیں ہیں توجواہرجوہوتے ہیں اُن کا تو