ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
|
عورتوں کے رُوحانی امراض ( از افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) عورتیں بھی کامل ہوسکتی ہیں : جیسے مردکامل ہوسکتے ہیں اِسی طرح عورتیں بھی کامل ہوسکتی ہیں اورجیسے خودمرد وں کی نوع( قسم) میں فرق ہے اِسی طرح عورتوںمیں بھی فرق ہے۔ اورعورتوں کے کامل ہونے کامطلب یہ نہیں ہے کہ جیسے مردکامل ہوتے ہیں یہ ویسی ہوجائیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ اپنی اِستعدادکے موافق کامل ہوسکتی ہیں خواہ مردوں کے برابرنہ ہوں۔اورعورتوں کے کامل ہونے پرشبہ نہ کیاجائے کہ یہ توبروئے حدیث نا قص ہیں پھراِن کو کامل کیسے کہاجاسکتاہے۔ بات یہ ہے کہ عورتوں میں دوقسم کے نقصان ہیں ایک مردوں کے مقابلہ میں سواُس کاتدارک تو غیر اختیاری ہے اوراِکتساب (کوشش کرنے) کواِس میں دخل نہیں ہے۔ اورایک نقصان اپنی نوع کے لحاظ سے ہے اُس کاتدارک ہوسکتاہے اور وہ اختیاری ہے اوریہ نقصان کمال سے بدل سکتاہے۔ بہرحال عورتوں کوبھی ایک کمال علمی حاصل ہوسکتاہے جس کوایمان کہاگیاہے۔ دُوسراکمال عملی بھی ہوسکتاہے جس کواحسان فرمایاگیاہے۔ علم وعمل دونوں ضروری ہیں۔ (العاقلات الغافلات) یآیُّہَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُواللّٰہَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصَّا دِقِیْنِ '' اے ایمان والو !تقوی حاصل کرو اور سچوں کے ساتھ ہوجاؤ '' میں کمال دِین حاصل کرنے کاطریقہ بتایاگیاہے کہ تم کاملین اورراسخین یعنی جولوگ دین میں پختہ اور مضبوط ہوں اُن کے ساتھ ہوجاؤ۔ مردوں کواِس طریقہ پرعمل کرناآسان ہے لیکن قابلِ غور بات یہ ہے کہ عورتوں کے لیے اِس کاطریقہ کیاہے؟ اوریہ سوال واقعی بہت ضرورری ہے۔ اِس کاجواب یہ ہے کہ اِس کے دوطریقے ہیں۔ ایک تویہ کہ عورتیں بھی اُن ہی بزرگوں سے فیض حاصل کریں جن سے مردفیض حاصل کرتے ہیں مگریہ ذرادُشوارہے، کیونکہ اوّل تومردوں اورعورتوں کاساتھ کیا ؟ دُوسرے پردہ کی وجہ سے شیخ کواُن سے مناسبت کامل نہیں ہوسکتی اورمناسبت کے بغیر نفع کامل نہیں ہوتا اور بزرگوں کے سامنے آنااوراُن سے پردہ نہ کرنا جائزنہیں۔ ہاں جن عورتوں کے باپ یاشوہراِس قابل ہوں وہ