Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008

اكستان

35 - 64
''فتاوی شلبی میں ہے زمین کے بغیر محض عمارت کا وقف صحیح ہے اور اِس کا حکم بھی صحیح ہے لیکن اِس کو اپنے اُوپر وقف کرنے میں اِس اعتبار سے اشکال ہے کہ اپنے اُوپر وقف کو امام ابو یوسف رحمة اللہ علیہ نے جائز کیا ہے اور امام محمد رحمة اللہ علیہ نے ناجائز کیا ہے۔ زمین کے بغیر محض عمارت کا وقف منقول کا وقف ہے جس کے امام ابویوسف رحمة اللہ علیہ قائل نہیں بلکہ امام محمد رحمة اللہ علیہ قائل ہیں۔ لہٰذا اِس کا حکم دو مذہبوں سے مرکب ہوا اور یہ جائز نہیں ہے۔ لیکن طرسوسی نے ذکر کیا کہ منیة المفتی میں ایسی بات مذکور ہے جس سے دو مذہبوں سے مرکب حکم جائز معلوم ہوتا ہے اور اِسی پر مصر میں بہت سے اَوقاف میں اِن کے اُوپر عمارت کے وقف کا حکم نکلتا ہے۔ گزشتہ قاضیوں نے اِسی طرح سے فیصلہ دیا۔ اِن کا فیصلہ یا تو اِس پر مبنی ہے جو ہم نے ذکر کیا کہ دو مذہبوں سے مرکب حکم جائز ہوتا ہے یا اِس پر مبنی تھا کہ زمین احتکار کی تھی یعنی تعمیر کو برقرار رکھنے  کیلیے سرکاری زمین کرایہ پر لی گئی تھی (الاستحکار عقد اجارة یقصد بہ استبقاء الارض مقررة للبناء والغرس او لاحدھما۔ رد المحتار ص 428ج3) تو گویا عمارت زمین سمیت وقف تھی۔ وجہ یہ تھی کہ وہ زمین عمارت کے مالکان کے قبضہ میں ہوتی ہے اور وہ عمارت میں جو چاہے تصرف کرتے ہیں کراتے ہیں، بناتے ہیں اور اِس میں تبدیلی کرتے ہیں اور حکومت اِن سے کچھ تعرض نہیں کرتی بس اِن سے زمین کا کرایہ وصول کرتی رہتی ہے۔ اِس زمین میں مالکان کی وراثت بھی چلتی ہے اور وارثوں میں تقسیم بھی ہوتی ہے''۔ 
وذکر فی اوقاف الخصاف ان وقف حوانیت الاسواق یجوز ان کانت الارض باجارة فی ایدی الذین بنوھا لا یخرجھم السلطان عنھا من قبل انار ایناھا فی ایدی اصحاب البناء توارثوھا و تقسم بینھم لا یتعرض لھم السلطان فیھا ولا یزعجھم وانما لہ غلة یأخذھا منھم و تداولھا خلف عن سلف و مضی علیھا الدھور وھی فی ایدیھم یتبایعونھا و یؤجرونھا و تجوز فیھا و صایاھم و یھدمون بناء ھا و یعیدونہ و یبنون غیرہ فکذلک الوقف
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 عجم کے بڑے بڑے امام : 6 3
5 آیت کا مصداق امام اعظم پہلے 7 3
6 وہبی درجے (صحابہ ،تابعین اورتبع تابعین ) : 7 3
7 نبی کی صحبت اور زمانہ کی قربت کی وجہ سے اِن کو رِیاضتوں کی ضرورت نہ پڑی 7 3
8 خیر القرون کے بعد والے حضرات کی نبی علیہ السلام سے رُوحانی نسبت 8 3
9 حضرت عیسٰی علیہ السلام نبی علیہ السلام ہی کے بتلائے ہوئے اُمور انجام دیں 8 3
10 3جب کافر ہی نہیں رہیں گے تو اُن کے کھانے کوسُور بھی نہیں رہیں گے 9 3
11 صحابہ والی اَفضلیت کسی کو حاصل نہیں ہو سکتی : 9 3
12 اِس رُوحانی تعلق کا ظہور کب اور کہاں ہو گا؟ 9 3
13 اُمت کے صالح علماء کا درجہ : 9 3
14 '' اَمر بالمعروف ''کافی نہیں ''نہی عن المنکر'' بھی ضروری ہے 10 3
15 ''مجدد'' اور'' تجدید ''کا مطلب : 10 3
16 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
17 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
18 تقریب ختم ِ بخاری شریف 18 1
19 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 28 1
20 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کاجہیز : 28 19
21 ولیمہ : 28 19
22 کام کی تقسیم : 28 19
23 اَولاد : 28 19
24 عورتوں کے رُوحانی امراض 31 1
25 عورتیں بھی کامل ہوسکتی ہیں : 31 24
26 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 34 1
27 گلدستۂ اَحادیث 42 1
28 چاہیے : 42 27
29 ایسی چار چیزیں جن کا ملنا دُنیا وآخرت کی بھلائی کاملناہے 42 27
30 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اوربرکتیں 44 1
31 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 44 30
32 صدرجمعیت علما ئے ہند 50 1
33 حضرت مولاناسید محمداَرشد صاحب مدنی دامت برکاتہم 50 32
34 کیاوہ عافیہ صدیقی ہے؟ 58 1
35 دینی مسائل 62 1
36 طلاق تین قسم کی ہوتی ہے : 62 35
37 ۔ طلاق ِبائن : 62 35
38 32 ۔ طلاق ِمغلظہ : 62 35
39 3 ۔ طلاق ِرجعی : 62 35
40 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter