ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
|
حضرت سیدناعلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سینہ سے سرتک حضرت حسن رضی اللہ عنہ آنحضرت ۖ کے مشابہ تھے اورحضرت حسین رضی اللہ عنہ سینہ سے نیچے نیچے حضور ۖ کے مشابہ تھے ۔( مشکٰوة) اِن دونوں بھائیوں کے بعدتیسرے بھائی حضرت محسن رضی اللہ عنہ پیداہوئے۔ حضورِ اقدس ۖ نے ہی یہ نام تجویزفرمایاتھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ میں اپنی کنیت ابوحرب رکھناچاہتاتھا۔ جب حسن کی ولادت ہوئی تومیں نے اُس کانام'' حرب'' ١ رَکھ دیا۔ آنحضرت ۖ تشریف لائے اور فرمایا دِکھاؤ میرا بیٹا کہاں ہے؟ تم نے اِس کاکیانام رکھا؟ میں نے عرض کیا'' حرب'' رکھ دیاہے۔ آپ ۖ نے فرمایا نہیں، اِس کانام حسن ہے ۔ پھرجب حسین کی ولادت ہوئی تومیں نے اُس کانام بھی'' حرب'' تجویزکردیا۔ آنحضرت ۖ تشریف لائے اور فرمایا کہ دِکھاؤ میرا بیٹا کہاں ہے؟ اُس کا تم نے کیا نام رکھا؟ میں نے عرض کیا ''حرب'' نام رکھ دیا ہے۔ آپ ۖ نے فرمایا نہیں ،وہ حسین ہے۔ پھر جب تیسرا بچہ پیدا ہوا تو اُس کا نام بھی میں نے حرب تجویز کردیا۔ آنحضرت ۖ تشریف لائے اور فرمایا دِکھاؤ میرا بیٹا کہاں ہے؟ اُس کا تم نے کیا نام رکھا؟ میں نے عرض کیا کہ ''حرب'' نام رکھ دیا ہے۔ فرمایا نہیں ،وہ محسن ہے۔ پھر فرمایا کہ میں نے جو اِن کے نام تجویز کیے ہیں یہ تینوں نام ہارون (پیغمبر صلوٰة اللہ وسلامہ علیہ) کے (تینوں) بچوں کے نام ہیں۔ اُن کے ایک بچے کا نام شبر، دُوسرے کا شبیر، تیسرے کا مبشر تھا(حسن، حسین، محسن اِن کا ترجمہ ہے) (جمع الفوائد و مسند امام احمد) حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے تیسرے صاحبزادے حضرت محسن رضی اللہ عنہ نے بچپن ہی میں وفات پائی۔( المواہب وشرحہ ) ۔(جاری ہے) ١ حرب کا معنٰی ''جنگ'' ہے۔ حضرت علی بہادر اور نبرد آزما اِنسان تھے۔ اُنہوں نے چاہا کہ کسی طرح مجھے ابوحرب کہا جانے لگے اِس لیے ہر مرتبہ آپ نے بچوں کا نام حرب رکھا۔