ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
اور اَب تو'' نینو ٹیکنالوجی'' پرمحنت ہورہی ہے رُوس نے اَربوں ڈالرنینو ٹیکنالوجی کے لیے خاص کردیا ہے۔ نینوٹیکنالوجی کیاہے؟ وہ یہ ہے کہ ایک میٹر کے اَربویں حصّہ کی پیمائش، ایک میٹرہوتا ہے ایک گزسے زرا زیادہ، توایک گز جوہے اِس کا ایک اَربواں حصّہ ہے اُس کی پیمائش پرہم قادرہوجائیں کسی طرح اُس کوہم ناپ لیں، اُس کی بنیاد پر آگے بہت سی سائنسی تحقیقات ہوں گی اِس پرکوشش کررہے ہیں سائنسدان ۔ تواِنسان توایک میٹرکااَربواں حصّہ ناپنے میں لگاہواہے جو کہ عرض ہے اوروہ اگرکامیاب ہوگیاتو اُس میں کیافائدہ ہوگا؟ یہ سوئچ اوربٹن جوہیں یہ جوآپ دیکھتے ہیں اِس میں لگے ہوئے ہیں ایک بٹن کتنی جگہ گھیرتاہے اوراُس پراِتنی بڑی اُنگلی آجاتی ہے لیکن یہ بڑھ رہی ہے آہستہ آہستہ،اَب جوموبائل ہیں یہ جوچھوٹے چھوٹے آرہے ہیں اِن کے اَند رتار نہیں ہے حالانکہ تارہے لیکن نظر نہیں آرہی نظروں سے اَوجھل ہوگئی پہلے تارہوتی تھی سائنس بڑھ گئی تو اُنہوں نے اور باریک اورباریک اورباریک پھراِتنی کہ اَب وہ تارہے لیکن نظرنہیں آرہی آپ کو۔ اِسی طرح اوربہت ساری مشینریوں میں تارہے مگرنظرنہیں آرہی تو اَب یہ کوشش ہو رہی ہے کہ بٹن چھوٹاسے چھوٹاہوجائے اِس ٹیکنالوجی کی بنیادپرحتّٰی کہ وہ یہ سوچ رہے ہیں کہ ہم تتلی جتنا (جاسوسی)ہوائی جہاز ایجادکرلیں اوروہ جایاکرے اور ساری خبریں لاکر ہمیں دے دیاکرے یہ'' نینو ٹیکنالوجی'' کے مقاصد ہیں کہ تتلی جتنا جہاز، صرف اِتنا بڑا جہاز، اَب تو جہاز اِتنا بڑا چاہیے جس میں اِنسان بیٹھ سکے ظاہرہے جب آدمی اُڑائے گاتووہ آدمی جتناتو ہوناچاہیے کم اَزکم کہ اِنسان کو بٹھائے اپنے اَندر۔ تووزنِ اعراض جوہے دُنیامیں اِنسان کررہاہے اوراِس حدتک سوچ رہاہے اوریہ(وزن ِاعراض) شروع دِن سے چلاآرہاہے تواِس کے منکرین پر رَدکیا امام بخاری نے ۔ آگے حدیث ذکرفرمائی اوراُس میں سند ذکرفرمائی امام بخاری نے اورفرمایاکہ مجھے یہ بات میرے اُستاد اَحمد بن اَشکاب نے بتائی اوراُنہوں نے یہ فرمایاکہ مجھے محمدبن فُضیل نے بتائی اوراُنہوں نے یہ بتلایاکہ مجھے عمارة بن قعقاع نے بتائی اوروہ یہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات حضرت اَبوزُرعہ نے بتائی اورحضرت ابوزُرعہ یہ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ بات حضرت ابوہریرہ سے سُنی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عنہم اجمعین) اورحضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے یہ فرمایااورمیں نے نبی علیہ السلام کو یہ بات فرماتے ہوئے سُنا، کیافرماتے ہوئے سُنا۔