Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008

اكستان

17 - 64
 ۔  نہایت اَدب سے یہ بھی عرض خدمت ہے کہ رُواةِ صحاح کوئی آسمانی مخلوق تونہیں ہیں کہ  اُن سے غلطی کاصدورہوہی نہیں سکتا۔ وہ بھی ہماری ہی دُنیا کے رہنے والے تھے اُن کے اعمال کے محرکات میں اُن کے جذبات ومعتقدات بھی شامل تھے۔ 
47 ۔  اَب تک کوئی ایساآ لہ ایجادنہیں ہوا کہ کسی کی ذہنی کیفیت کوکَمَاھِیَ جانچاجاسکے اورپوری طرح اُس کے حافظے کا حدودِاَربعہ معلوم کیاجاسکے۔
48 ۔  پھرقبول ِروایت میںمحدثین نے ایسی لچک رکھی ہے کہ بہت کچھ رطب ویابس اُس میں شامل ہوگیاہے ،روایت بالمعنی اِتنی بڑی چھوٹ ہے کہ اِس کی موجودگی میں کسی روایت کی گرفت ہی مشکل ہے۔ 
49 ۔  محدثین کاذہن بنیادی طورپرقبول ِروایت کی طرف مائل ہے کیونکہ مسلمان ''لَعْنَةُ اللّٰہِ عَلَی الْکَاذِبِیْنَ '' پرایمان رکھتاہے اِس لیے اُس سے جھوٹ کی توقع نہیں ہے۔ پھر''مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ '' کی وعیدموجودہے کیسے جھوٹ بولاجاسکتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ امام بخاری کی کڑی شرط صرف اِتنی ہی ہے کہ عمر بھر میں ایک دفعہ لقاء ثابت ہواورامام مسلم کے نزدیک صرف معاصرت کافی ہے لقاء ضروری نہیں ۔ اِس حالت میں روایت صحیح ہوگی۔ 
50 ۔  واقع میں یہ قبولِ روایت کے رعایتی اُصول ہیں اسی لیے صحاح میں بلکہ صحیحین میں مبتدعین سے روایات موجودہیں۔ مرجیہ، قدریہ، ناجی، شیعہ، معتزلی سب رُواة موجودہیں۔ حضرت مولاناشبیراحمد  عثمانی نے مقدمہ شرح مسلم میں لکھاہے  :  '' اَلْمُسْلِمُ مَلْاٰن مِّنْ رُوَاةِ الشِّیْعَہِ''  امام نسائی نے جونقدِ ِحدیث کے مسلّم امام ہیں .......صحیح بخاری کے رُواة میں سے ایک جماعت کو ''کتاب الضعفاء والمتروکین'' میں داخل کیاہے۔ اورحدیث ابن ِعمر کو '' کَیْفَ بِکَ اِذَا عَمَرْتَ بَیْنَ قَوْمٍ یُحِبُّوْنَ رِزْقَ سَنَتِہِمْ''  الحدیث کو.........(بحوالہ امام ابن ماجہ)جوحمادبن شاکرکے نسخے میں مروی ہے موضوع بتایاہے. (التعقبات علی الموضوعات اَزسیوطی ص 43، طبع علوی لکھنو  ١٣٠٢ ھ) ۔ (جاری ہے)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 عجم کے بڑے بڑے امام : 6 3
5 آیت کا مصداق امام اعظم پہلے 7 3
6 وہبی درجے (صحابہ ،تابعین اورتبع تابعین ) : 7 3
7 نبی کی صحبت اور زمانہ کی قربت کی وجہ سے اِن کو رِیاضتوں کی ضرورت نہ پڑی 7 3
8 خیر القرون کے بعد والے حضرات کی نبی علیہ السلام سے رُوحانی نسبت 8 3
9 حضرت عیسٰی علیہ السلام نبی علیہ السلام ہی کے بتلائے ہوئے اُمور انجام دیں 8 3
10 3جب کافر ہی نہیں رہیں گے تو اُن کے کھانے کوسُور بھی نہیں رہیں گے 9 3
11 صحابہ والی اَفضلیت کسی کو حاصل نہیں ہو سکتی : 9 3
12 اِس رُوحانی تعلق کا ظہور کب اور کہاں ہو گا؟ 9 3
13 اُمت کے صالح علماء کا درجہ : 9 3
14 '' اَمر بالمعروف ''کافی نہیں ''نہی عن المنکر'' بھی ضروری ہے 10 3
15 ''مجدد'' اور'' تجدید ''کا مطلب : 10 3
16 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
17 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
18 تقریب ختم ِ بخاری شریف 18 1
19 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 28 1
20 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کاجہیز : 28 19
21 ولیمہ : 28 19
22 کام کی تقسیم : 28 19
23 اَولاد : 28 19
24 عورتوں کے رُوحانی امراض 31 1
25 عورتیں بھی کامل ہوسکتی ہیں : 31 24
26 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 34 1
27 گلدستۂ اَحادیث 42 1
28 چاہیے : 42 27
29 ایسی چار چیزیں جن کا ملنا دُنیا وآخرت کی بھلائی کاملناہے 42 27
30 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اوربرکتیں 44 1
31 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 44 30
32 صدرجمعیت علما ئے ہند 50 1
33 حضرت مولاناسید محمداَرشد صاحب مدنی دامت برکاتہم 50 32
34 کیاوہ عافیہ صدیقی ہے؟ 58 1
35 دینی مسائل 62 1
36 طلاق تین قسم کی ہوتی ہے : 62 35
37 ۔ طلاق ِبائن : 62 35
38 32 ۔ طلاق ِمغلظہ : 62 35
39 3 ۔ طلاق ِرجعی : 62 35
40 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter