ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
|
وزن ہوتاہے مثلاً اِس کایہ جوفون رکھاہے موبائل اِس کاتو وزن ہوگا یہ چھٹانک کاہے یا ڈیڑھ چھٹانک کاہے لیکن یہ کالاہے یاسفیدہے اِس کاوزن نہیں ہوسکتا یہ تواِس کے ساتھ لگاہواہے اِس سے جداہوکرپایا ہی نہیں جاتا لہٰذا جب جدا نہیں ہوسکتاتواِس کوتول بھی نہیں سکتے تو اعمال جواِنسان کے ہیںیہ بھی اِنسان سے لگے ہوئے ہیں اِنسان کاتووزن ہوسکتاہے کہ ایک مَن کاہے دومَن کاہے لیکن اِس کاعمل نماز، روزہ، حج، زکوٰة، اچھی بات بُری بات، مارپیٹ ،گناہ، نیکی یہ جو اَعمال کررہاہے اچھے اوربُرے اِن کاوزن کیسے ہوگا؟ یہ تواِس نے کیے اور ختم ہوگئے فناہ ہوگئے اِن کا تو وجود ہی نہیں ہے وجودمیں آئے ایک لمحہ کے لیے اوراَگلے لمحے ختم، میں بول رہاہوں جس لمحے میں بول رہاہوں اَگلے لمحے یہ ختم ہوگیا کلمہ اَب یہ نہیںہے۔ آپ اِنہیں پکڑناچاہیں کیچ کرناچاہیں اِن کے پیچھے دوڑیں یہ نظر ہی نہیں آئیں گے دَوڑیں گے کیسے؟ پکڑ نہیں سکتے وہ کہتے ہیں ختم ہوگئے۔ لہٰذا اِن کا وزن نہیں ہوسکتا۔ امام صاحب فرمارہے ہیں کہ نہیں وزن ہوسکتاہے لہٰذاوزنِ اَعراض ہوگا اوردُنیامیںوزنِ اَعراض ہوتا ہے شروع سے ہوتا ہے آج تک ہورہا ہے پتا نہیں عقل پر پتھرپڑگئے تھے اُن معتزلہ کے۔ وزنِ اَعراض سائنسی اعتبارسے ہوتاہی ہے اُس کے علاوہ فطری طورپر بھی وزنِ اَعراض ہوتاہے اور ہم کرتے رہتے ہیں آپ کرتے رہتے ہیں فلاں زیادہ عالم ہے فلاں کم عالم ہے یہ اُس کی علمیت جواُس کاوصف ہے جواُس کی ذات سے جدا چیزہے اُس کاوزن کیاناآپ نے کہ یہ اُس سے زیادہ بڑاہے یا طاقتورپہلوان ہے اوریہ اُس سے کم طاقتورپہلوان ہے یہ کیاہے؟ یہ بھی وزنِ اَعراض ہوگیا۔ ایک توپہلوان کاوزن ہے کہ یہ دومَن کاہے اور یہ دومَن سے دو کلوکم ہے یہ تو اِس کے جسم کاوزن ہے، تومعتزلہ کہتے تھے یہ جسم کا وزن سمجھ میں آتاہے۔ لیکن دُوسری طرف ایسا پردہ پڑگیااُن کی عقل پرکہ اُنہیں یہ سمجھ نہیں آیاکہ اِس کے ساتھ اِس کی جوطاقت ہے اِس کا بھی وزن ہوسکتاہے کہ یہ زیادہ طاقتورہے یہ کم طاقتورہے اِس طرح اِس کاجووزن ہے کہ یہ دومن ہے اوریہ دومن سے دو کلو کم ہے یہ بھی تو عرض ہے تواِس کاوزن ہوگیا تو وزنِ اَعراض ہوتاہے اور ویسے بعض اَحادیث میں آتاہے کہ اللہ تعالیٰ اَعراض کو اَجسام میں بدل دیں گے توبھی وزن ہوسکتاہے لیکن نہ بھی بدلیں تواَعراض کا بھی وزن ہوتاہے۔ حدیث شریف میں حضرتِ کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاواقعہ آتاہے کہ کسی وجہ سے نبی علیہ السلام اُن