ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2002 |
اكستان |
|
گی ، اور حدیث کے الفاظ کو علامتی اور استعاراتی نوعیت کے الفاظ پر محمول کیا جائے گا۔ اس شخص کا کہناہے کہ جسدِآدم کی تخلیق کے ضمن میں قرآن حکیم میں سوائے اس ایک صراحت کے کہ انسان کو مٹی یا گارے سے پیدا کیا گیا اور کوئی تصریح نہیں ملتی ،ہاں جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ایسے اشارا ت ضرور ملتے ہیں جن سے ''ارتقائ'' کی طرف رہنمائی ملتی ہے ۔علاوہ ازیں حیات مادی کے بارے میں یہ اصول بھی ملتا ہے کہ مبدأِ حیات پانی ہے۔ ( و جعلنا من الماء کل شیء حی) (٤) اس شخص کا موقف ہے کی اگر کوئی شخص تخلیق آدم کے ضمن میں یہ عقید ہ رکھے کہ اللہ نے مٹی کا ایک پتلا بنا کراس میںروح پھونکی اور اس طرح آدم کی تخلیق ہوئی تو یہ بھی عین ایمان ہے اور اگر وہ یہ عقید ہ رکھے کہ جسدآدم کی تخلیق کی ابتداء مٹی اور پانی کے امتزا ج سے ہوئی اور وہیں سے حیات کا آغاز ہوا ، پھر اللہ نے اسے ارتقاء کے مختلف مراحل سے گزارا ، یہاں تک کہ جب وہ مکمل ہیولی تیار ہوگیا جس میں اللہ نے اپنی روح میں سے پھونکا تو ا س جسد حیوانی اور روح ملکوتی کے امتزاج سے انسان وجود میں آیا جو اشرف المخلوقات قرار پایا اور مسجود ملائک ٹھہرا ، تواس عقیدے سے بھی ایمان میںخلل واقع نہیں ہوتا۔ ٭ کیا ایسے شخص کے عقائد کو ''اہل سنة والجماعة''سے خارج قرار دیا جا سکتا ہے ؟ ٭ کیا اس طرح کا عقیدہ رکھنے والا حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ گستاخی کا مرتکب قر ار پائے گا؟ ٭ کیا احادیث کے بارے میںاس شخص کے موقف کو گمراہی قرار دیا جائے گا؟ فقط والسلام فرقان دانش خان dا ئریکٹر قرآن اکیڈ می جناب فرقان دانش خان صاحب