مالک کے نزدیک سب سے عُمدہ ہونا :یعنی وہ غلام جسے مالک سب سے زیادہ کار آمد اور عمدہ سمجھتا ہو، عموماً ایسے غلام سے محبت بھی ہوتی ہے اِس لئے اُس کے آزاد کرنے میں ثواب بھی زیاد ہ ہے ۔عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟، قَالَ:الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِهِ، قَالَ: قُلْتُ: أَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟، قَالَ:أَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا وَأَكْثَرُهَا ثَمَنًا.(صحیح ابن حبان :4310)
مہنگا ہونا :غلام کا قیمت کے اعتبار سے زیادہ ہونا بھی اعتاق کی فضیلت کو بڑھا دیتا ہے ۔(ایضاً)
مالک کے ہم جنس ہونا:مُعتِق اور مُعتَق کا مذکر اور مؤنث ہونے میں ہم جنس ہونا ، یعنی مرد کا غلام اور عورت کا باندی آزاد کرنا ۔ اِس کی فضیلت کی وجہ یہ ہے کہ حدیث میں آتا ہے کہ غلام کے ہر عضو کے بدلے میں مالک کاہر عضوآزاد کردیا جاتا ہے ، پس اِسی لئے مرد کا مرد کو اور عورت کا عورت کو آزاد کرنا افضل ہے، ليتحقق مقابلة الأعضاء بالأعضاء ۔(ہدایۃ ، کتاب العتاق)اگر مالک مرد ہو اور اُس کے پاس غلام نہ ہو یا ایک ہی ہو تو حدیث میں دو باندیاں آزاد کرنے کو بھی غلام آزاد کرنے کے مساوی قرار دیاہے ۔ (شرح مشکل الآثار:2/199)
وہ اعمال جو غلام آزاد کرنے کے برابر ہیں :
کسی مسلمان کو پانی پلانا اگرچہ ایسی جگہ پر ہو جہاں پانی وافر مقدار میں دستیاب ہو تب بھی غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملتا ہے۔مَنْ سَقَى مُسْلِمًا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ حَيْثُ يُوجَدُ الْمَاءُ فَكَأَنَّمَا أَعْتَقَ رَقَبَةً، وَمَنْ سَقَى مُسْلِمًا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ حَيْثُ لَا يُوجَدُ الْمَاءُ فَكَأَنَّمَا أَحْيَاهُ۔(طبرانی اوسط: 6592)
اللہ کے راستے میں دشمن پر تیر (یا گولی اور میزائل وغیرہ) چلانا، خواہ دشمن کو لگے یا نہیں ، بہر صورت ایسا غلام جو حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہو ، اُس کے آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے۔مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً۔(مصنف ابن ابی شیبۃ :19386)مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فَبَلَغَ فَأَصَابَ أَوْ أَخْطَأَ، كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ۔(مسند احمد: 17020)
چوتھا کلمہ سو مرتبہ پڑھنے والے کو دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے۔مَنْ قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ،