مرد کے اندر ایسی بہت سی چیزیں ہوتی ہیں جو عورت کے اندر نہیں پائی جاتیں کالقضاء و الجہاد۔(عون المعبود :10/364)
عورت کے آزاد کرنے میں اُس کے ضائع ہو جانے کا خوف بھی ہے، کیونکہ وہ عموماً کمانے میں دوسروں کے آسرے پر ہوتی ہے ،جبکہ غلام کے آزاد کرنے میں یہ اندیشہ نہیں۔(عون المعبود :10/364)
حدیث میں مرد کے لئے اعتاقِ اَمَتَین کو اِعتاقِ عبد کے قائم مقام ذکر کیا گیا ہے ، یعنی اگر مرد کو آزاد کرنے کے لئے غلام نہ ملے تو وہ اگر دو باندی بھی آزاد کردے گا تو اعتاقِ عبد کے قائم مقام ہوجائے گا ۔(ابوداؤد:3967)
نبی کریمﷺکے آزاد کردہ غلام اکثر مرد ہی تھے ، پس بلا شک یہ بھی ایک وجہِ ترجیح ہے ۔(عون المعبود :10/364)
اعتاق البعض :
یعنی غلام کے کچھ حصہ کا آزاد کرنا ۔اِس کی ابتداءً دو صورتیں ہیں :
اپنے مکمل غلام کے بعض حصہ کو آزاد کیا جائے ۔
عبدِ مشترک میں سے اپنے حصہ کو آزاد کیا جائے ۔
اب دونوں صورتوں کی تفصیل ائمہ کرام کے اختلا ف کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں :
اپنے غلام کے بعض حصہ کو آزادکرنا :
امام ابوحنیفہ : مُعتِق کو دو اختیار ملیں گے : (1) اِعتاق۔ (2) اِستِسعاء ۔یعنی اگر چاہے تو بقیہ
حصہ کو بھی آزاد کردے یا پھر غلام سے بقیہ حصہ کی قیمت کا سعایہ کرالے ۔
ائمہ ثلاثہ اور صاحبین : کوئی اختیار نہیں ، کیونکہ اِعتاق البعض ہی اعتاق الکُل ہے ، پس گویا اُس نے خود ہی پورا
غلام آزاد کردیا ، لہٰذا اب نہ اِعتاق کی ضرورت ہے اور نہ سعایہ کراسکتا ہے ۔
عبدِ مشترک میں سے اپنے حصہ کو آزاد کرنا :
اِس میں مُعتِق کے اعتبار سے مسئلہ کی دو صورتیں ہیں : (1)معتِق موسرخوشحال ہوگا ۔ (2)مُعتِق معسر ہوگا ۔