اُمِّ ولَد کے احکام :
اُمِّ ولَد کا حکم مدبّرہ کی طرح ہے ، یعنی فروخت کرنا ، ھبہ کرنا جائز نہیں ، زندگی میں اُس سے خدمت لی جاسکتی ہے،مالک کے لئے وطی کرنا جائز ہے ۔ مالک کے مرنے کے بعد وہ مدبّرہ کی طرح آزاد ہوجائے گی ، ورثاء میں تقسیم نہیں ہوگی ۔ البتہ مدبّرہ اور مکاتبہ میں تیرہ فرق ہیں ،جیسے :مدبَّرہ تہائی مال سے آزاد ہوتی ہے جبکہ مکاتبہ کُل مال سے آزاد ہوگی ، نیز مدبّرہ کے برخلاف مالک کے مرنے کے بعد اِس پر عدّت بھی لازم ہوگی ۔(الدرالمختارمع الرد:3/692)
غلام سے متعلّق اختلافی مسائل
مُکاتَب غلام کَب آزاد ہوتا ہے :
٭حضرت عبد اللہ بن عباس :صرف عقدِ کتابت سے ہی غلام آزاد ہوجاتا ہے۔
٭حضرت علی :جس قدر بدلِ کتابت اداء کیا اُسی قدر آزادی واقع ہوجاتی ہے ۔
٭حضرت عبد اللہ بن مسعود :اپنی قیمت کے بقدر بدلِ کتابت اداء کرکے آزاد ہوجاتا ہے ۔
٭حضرت عطاء بن ابی رباح :بدلِ کتابت کے تین چوتھائی اداء کرنے سے آزاد ہوجائے گا ۔
٭حضرت زید بن ثابت اورائمہ اربعہ :جب تک مکمل بدلِ کتابت اداءنہ کردے آزاد نہیں ہوتا ۔
خلاصہ یہ ہے کہ مجموعی طور پر اِس کی تین صورتیں بنتی ہیں :